تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ طاہر القادری کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ جاری ہے اور اس کے شرکاء کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
علامہ طاہر القادری اتوار کی دوپہر اپنے ہزاروں حامیوں کے ہمراہ لاہور سے چلے تھے اور بی بی سی کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق یہ مارچ پیر کو علی الصبح لالہ موسیٰ پہنچا ہے جہاں کچھ دیر قیام کے بعد یہ پھر اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا۔
روانہ ہونے سے پہلے طاہر القادری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے لانگ مارچ کو ’جمہوریت مارچ‘ کا نام دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں ہونے بم دھماکوں پر بلوچستان حکومت کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب اسلام آباد کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مارچ کے شرکاء کے لیے بلیو ایریا میں واقع سعودی پاک ٹاور کے سامنے سٹیج بنانے کی اجازت ہو گی۔
انتظامیہ کے بقول شرکاء اپنی گاڑیاں ایف نائن پارک میں کھڑی کر کے پیدل بلیو ایریا کی جانب جائیں گے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ افراد جناح ایونیو فلائی اوور کے اوپر سے آئیں گے جہاں واک تھرو گیٹ نصب ہوں گے۔
مارچ میں شامل افراد کی تعداد کے بارے میں مختلف اندازے سامنے آ رہے ہیں۔ ہمارے نامہ نگار کے مطابق جلوس کے آغاز پر شرکاء کی تعداد پندرہ سے بیس ہزار تھی اور راستے میں اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
لانگ مارچ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور مارچ کے راستوں پر پنجاب پولیس اور رینجرز کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے تقربیاً دس ہزار پولیس اہلکار لانگ مارچ کے راستے پر تعینات کیے گئے ہیں۔
مارچ پر روانگی سے قبل تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمارا ایجنڈا صرف اور صرف انتخابی اصلاحات ہیں۔ ہم قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو ملک کا قانون بنانے کی اجازت نہیں دینا چاہتے‘۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طاہر القادری کے انتخابی اصلاحات کے مطالبے پر عملدرآمد کے لیے شروع کیے جانے والے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے ہزاروں افراد جمع ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق لاہور میں سینکڑوں گاڑیوں، بسوں اور ٹرکوں پر سوار سات ہزار کے قریب افراد لاہور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔
اس موقع پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میرے لفظ ’انقلاب‘ کا مطلب ملک میں امن اور سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا میں پاکستان سے دہشت گردی، انتہا پسندی اور کرپشن کا خاتمہ چاہتا ہوں۔
لانگ مارچ میں شریک ایک پچاس سالہ شخص محمد فاروق نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ طاہر القادری کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنی جان دینے کو بھی تیار ہے۔
انہوں نے کہا ’ہم استحصال کے نظام کے خاتمے کے لیے اسلام آباد جا رہے ہیں اور اپنے مشن کے پورا ہونے تک وہاں سےواپس نہیں جائیں گے‘۔
طاہر القادری نے یکم جنوری کو کراچ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا اجتماع پرامن ہو گا جس میں کسی درخت کی ایک ٹہنی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور خون کا ایک قطرہ تک نہیں بہے گا۔
انھوں نے کہا تھا کہ ہم اس وقت تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اور اس دن عوامی پارلیمان عوامی انقلاب کا فیصلہ صادر کر دے گی۔انھوں نے کہا تھا کہ صرف آئین کی شق باسٹھ اور تریسٹھ کے معیار پر پورا اترنے والے امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اہل ہونا چاہیے۔
تبصرہ