ڈاکٹر طاہرالقادری کا افتتاحی خطاب
یہ آئینی، جمہوری اور قانونی مارچ ہے۔
غیر جمہوری حکمرانوں کے پاس حکومت کا کوئی حق نہیں
لوگو، یہ معرکہ کربلا ہے، جس نے جانا وہ چلا جائے
ہم اپنا حق چھین کرواپس لوٹیں گے
میں شہید ہوکر واپس جانا پسند کروں گا، غریبوں کو نہیں چھوڑوں گا
یہ قافلہ حسین ہے، کل تک یہ قافلہ چار گنا ہو جائے گا
لانگ مارچ کا پہلا دھماکہ، وزیراعظم کی گرفتاری
گرفتاری کے احکامات پر شرکاء مارچ کے بھنگڑے، دھمالیں اور سجدے
آدھا کام آج ہو گیا، آدھا کل ہوگا، ڈاکٹر طاہرالقادری
ایوان اقتدار کے سامنے ڈی چوک سے، ایم ایس پاکستانی
خطاب
اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لاکھوں شرکاء کی موجودگی میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر اپنا افتتاحی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملین مارچ کا یہ اجتماع امن پسند ہے۔ پورا مارچ انسانیت پسند ہے۔ ان کا امن میری مٹھی میں ہے۔ اگر میں ان کو حکم دوں کہ یہ پارلیمنٹ اور ایوان صدر پر قبضہ کر لیں تو ایک گھنٹے میں لاکھوں لوگ یہ کام کر دیں گے۔ دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی۔ لیکن کوئی یہ خدشہ نہ کرے کہ میں آج اپنے خطاب کے بعد پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کا حکم دوں گا۔ میں یہ غیر جمہوری کام نہیں کروں گا۔ کیونکہ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں۔
میں نے رات کو حکومت کی معزولی کی بات کی تھی، جو غیر آئینی اور غیر جمہوری نہیں ہے۔ آج ثابت کروں گا کہ یہ حکومت کیسے غیر آئینی اور غیر جمہوری اور نا اہل ہے۔
اس حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں آج پاکستان کی سلامتی کے لیے کوئی پالیسی ہی نہیں بنائی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی قانون نہیں بنایا۔ یہ پارلیمنٹ مکمل طور پر کاغذی کارروائی بن کر رہ گئی ہے۔ آج ملک میں عوام کے بنیادی حقوق تک معطل ہیں۔ ملک میں عوام کے کھانے کے لیے نہ روٹی ہے، نہ پینے کے لیے صاف پانی ہے۔ نہ امن ہے، نہ انصاف ہے، نہ انہیں زندگی کی کوئی بنیادی سہولت میسر ہے۔ ایسے میں ملک پاکستان کے عوام سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں انار کی اور بدامنی نہیں پھیلانا چاہتے۔ ہماری جدوجہد جمہوریت کی بحالی کے لیے ہے۔ ہماری جدوجہد عوام کو اقتدار منتقل کرنے کی ہے۔ ہماری جدوجہد قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی ہے۔ ہماری جدوجہد عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے کی ہے۔ ہم جمہوری نظام، سیاسی جماعتوں اور ایک آزادانہ نظام انتخاب میں رہ کر یہ تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔
آج بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ یہ ملین مارچ یہاں کیوں کر رہے ہیں ؟میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس ملک میں جمہوریت کا استحکام، عدل و انصاف چاہتے ہیں۔
آج ملکی میڈیا پر یہ بکواس چل رہی ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے پیچھے کون ہے، تمہاری ایجنسیاں کہاں ہیں، ایک ماہ سے تمہیں پتہ نہیں چل سکا کہ میرے پیچھے کون ہے، تو تمہیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔ اب یہ ڈھونڈنا چھوڑ دو کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے پیچھے کون ہے۔ کبھی کہتے ہو کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے۔ اس پر فوج نے واشگاف تردید کردی ہے۔ تمہیں شرم میں ڈوب مرنا چاہیے۔ حکمرانو! تم اپنی اوقات بھول گئے، جب تم رات کے اندھیروں میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ملتے ہو۔ تم نے میرا تعلق امریکا اور برطانیہ سے جوڑا، خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے خود اس کی تردید کردی۔ تم نے ایک مہینہ برباد کیا، تم ایک سال بھی برباد کرو گے تو تمہیں پتہ نہیں چل سکے گا کہ میرے پیچھے کون ہے۔ آؤ آج میں خود بتاتا ہوں کہ میرے پیچھے کون ہے۔ میرے پیچھے وہ ذات ہے، جو نظر نہیں آتی ہے۔ وہ رب ذوالجلا ل ہے، میرے پیچھے خدا اور مصطفیٰ ہے۔ میرے پیچھے اٹھارہ کروڑ عوام ہے۔ میرے پیچھے جوان ہے۔ میرے پیچھے قوم کی بیٹیاں ہیں۔ میرے پیچھے اس بہادر قوم کے سپوت ہے۔ تم اپنے پردے اٹھاؤ، تمہیں آج پتہ چل جائے گا کہ میرے پیچھے کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحریک عدلیہ کی آزادی کی تحریک ہے۔ ہم عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کرانا چاہتے ہیں۔ محترم نواز شریف کے دور میں محترمہ بے نظیر بھٹو مارچ کے لیے نکلیں تو وہ جائز تھا۔ آج ڈاکٹر طاہرالقادری عوام کے حقوق کی خاطر تاریخ کا سب سے بڑا مارچ کر رہا ہے تو یہ ناجائز ہے۔ تم شرم سے ڈوب مرو۔
جو لوگ ٹی وی کے ذریعے میری آواز سن رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہاں آ جائیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ یزید حکمران کیسے اپنی جگہ بیٹھے رہتے ہیں۔ میں کوئی گولی بندوق اور غیر جمہوری و غیر آئینی طریقہ سے جنگ کرنے نہیں آیا۔ میرے پاس صرف امن کا اسلحہ ہے۔ میں نے کل مہلت دی تھی کہ حکمران خود فیصلہ کر لیں۔ ورنہ آب لوگ کل دوگنا ہو جائیں گے اور پرسوں چار گنا ہو جائیں گے۔ پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے اپنے اقتدار کی مسند پر براجمان رہتے ہیں۔
آج جتنے حکمران گزشتہ 25 سال سے سیاست میں ہیں، اس عرصہ میں ان کا سرمایہ اور دولت ایک ہزار گنا بڑھ چکا ہے۔ آج اسلام آباد میں آنے والے غیور شہری اس سوال کا جواب لے کر ہی جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف غریبوں کی ضرورت ہے، ترقی عوام کی ضرورت ہے، قانون عوام کی ضرورت ہے، علاج، معالجہ اور روزگار عوام کی ضرورت ہے۔ جب انہیں کسی چیز کی ضرورت ہی نہیں تو پھر یہ کیوں سٹرکوں پر نکلیں گے۔ اس لیے جب عوام سٹرکوں پر نکلیں گے تو یہ آپ کو روکیں گے۔
ان کی ضرورت آپ کو روٹی، کپڑا، مکان سے محروم رکھنا ہے۔ ان کی ضرورت عوام کو خوشحالی سے محروم رکھنا ہے، روزگار سے محروم رکھنا ہے۔ تعلیم سے محروم رکھنا ہے۔ امن سے محروم رکھنا ہے۔ آپ کے بچے خوشحال نہ ہو، یہ ان کی ضرورت ہے۔ اس لیے جب ان کی ضرورتیں پوری نہیں ہوں گی، تو یہ اس کے خلاف شب خون ماریں گے۔ قتل و غارت کریں گے۔ مہنگائی کا طوفان کھڑا کریں گے۔ جہالت کا طوفان کھڑا کریں گے۔ بنیادی حقوق کو سلب کریں گے۔ عوام اور حکمرانوں کا یہ فرق ہے۔
آج صرف ایک فیصد لوگ سارے ملکی وسائل پر قابض ہیں، ننانوے فیصد لوگ وسائل سے محروم اور غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ کیا یہ جمہوریت ہے۔ اس لیے لوگو، تم کب تک اس ظلم اور اندھیری رات کے خلاف خاموش رہو گے۔ ہم پرامن طریقے سے اپنا جمہوری حق لے کر واپس جائیں گے۔ ہم پرامن انداز میں اپنا حق واپس لے کر جائیں گے۔ ہم روز یہاں اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔
اللہ کی عزت کی قسم میں خود کوئی اختیار لینے نہیں آیا، بلکہ میں عوام کو اختیار دلوانے آیا ہوں۔ اگر کوئی ایک شخص بھی واپس چلا گیاتو پھر روز آپ کو طاہرالقادری نہیں ملیں گے۔ میں غریبوں کے لیے، آپ کی خوشحالی کے لیے، آپ کو حق دلانے کے لیے آیا ہوں۔
جھلکیاں
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے بلٹ پروف اور بم پروف کنٹینر میں بیٹھ کر خطاب کیا۔
- آپ کا خطاب دن ایک بجے شروع ہوا۔
- لانگ مارچ کے لاکھوں شرکاء نے ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب کھڑے ہو کر سنا۔ جس میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کے خطاب سے پہلے گن شیپ کوبرا ہیلی کاپٹر مارچ کے شرکاء کے اوپر انتہائی نچلی پروازیں کرتے رہے۔ ہیلی کاپٹرز پر مشین گنوں سے لیس رینجرز اہلکار اپنی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے تھے۔
- آپ نے اپنے خطاب کے پہلے 8 منٹ اردومیں گفتگو کی، جس کے بعد شرکاء کی اجازت سے آپ نے انگریزی میں خطاب کیا۔
- پارلیمنٹ ہاوس اور ڈی چوک کے درمیان کنٹینرز کھڑے کر کے ایک فصیل قائم کر دی گئی تھی۔ پارلیمنٹ کے سامنے ہزاروں پولیس اہلکار، فوج اور رینجرز کے جوان اسلحہ لے کر کھڑے تھے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب شروع ہونے پر پارلیمنٹ کے سامنے موجود ہزاروں مسلحہ نوجوانوں نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے کسی بھی وہ شرکاء مارچ پر چڑھ دوڑیں گے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج اس ملین مارچ میں علماء مشائخ، اسکالرز، بزنسمین، انڈسٹریلسٹ، نوجوان، طلباء، خواتین، بچوں اور بزرگوں کا نمائندہ اجتماع ہے۔ جن کو میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وزیر اور پنجاب حکومت کے وزیر کے کوٹ اتار کر دیکھو تو ممکن ہے ان میں بعض کے جسموں پر ٹیٹو ملیں گے، جو دہشت گردی کے ایمپورٹراور ایکسپورٹر ہیں۔
- آپ نے صدر پاکستان آصف علی زرداری، نواز شریف، اسفند ولی کا نام لے کر کہا کہ آپ سمیت میری کسی پارٹی سے کوئی دشمنی نہیں، بلکہ میری دشمنی ظالم نظام کے خلاف ہے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج صبح میری گاڑی پر فائرنگ ہوئی، میں گولیوں سے نہیں ڈرنے والا۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کو خطاب کے دوران بتایا گیا کہ اسلام آباد میں کیبل نیٹ ورک بند کردیا گیا ہے۔ آپ نے کہا کہ دو منٹ کے اندر کیبل نیٹ ورک بحال کیا جائے، ورنہ یہ لاکھوں لوگ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ فائرنگ کی گولیاں اور کارتوس ہیں، جو میری گاڑی پر چلے ہیں۔ تمہاری پاس گولیاں او راسلحہ اور میرے پاس سینہ ہے۔
- 3 بجکر 26 منٹ ٹی وی چینلز پر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی رینٹل پاور کیس میں گرفتاری خبر جونہی نشر ہوئی تو ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب ادھورا ختم کردیا گیا۔
- وزیراعظم کی گرفتاری کی خبر پر لاکھوں لوگوں نے پرجوش نعرے لگائے، دھمالیں بھنگڑے ڈال کرشکرانے کے سجدے بھی ادا کیے۔
- گرفتاری کی خبر پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آدھا کام آج ہوگیا، باقی کل ہوگا۔
تبصرہ