قوم کو فتح مبارک ہو، ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام آباد ڈکلیریشن متفقہ طور پر منظور
چار میں سے تین نقات منظور کر لیے گئے
چوتھے نکتہ پر 27 جنوری کو بحث ہوگی
قومی اسمبلی 16 مارچ سے پہلے تحلیل ہوگی
انتخابات مقررہ 90 دنوں میں ہوں گے
الیکشن کمیشن کے بارے فیصلہ نہیں ہوسکا
ایوان پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک سے، ایم ایس پاکستانی
جھلکیاں (مذاکرات)
- سہہ پہر 3 بجکر 53 منٹ پر حکومت کا 10 رکنی وفد ڈی چوک لانگ مارچ میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ مذاکرات کے لیے آیا۔
- اس موقع پر لاکھوں شرکاء مارچ انتہائی پرجوش انداز میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے حق میں ور تبدیلی کے نعرے لگاتے رہے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی ٹیم میں وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزمان کائرہ، مخدوم امین فہیم، چوہدری شجاعت حسین، مشاہد حسین سید، ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری، خورشید شاہ، افراسیاب خٹک، عباس آفریدی اور فاروق ایچ نائیک شامل تھے۔
- کنٹینر میں داخلی دروازے پر تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کا استقبال کیا۔
- مذاکرات سے پہلے ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایم کیو ایم کے مقتول رہنماء منظرامام کے لیے فاتحہ خوانی کرائی۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کے خطاب میں حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کا اعلان سن کر ہزاروں لوگوں نے جوک در جوک ڈی اسکوائر کا رخ کیا۔
- مذاکراتی ٹیم کی آمد کے وقت عوامی دھرنا مارچ میں ہزاروں شرکاء کی تعداد بڑھ چکی تھی۔ جن میں زیادہ تر راولپنڈی اور اسلام آباد کے لوگ شامل تھے۔
- تحریک انصاف کے درجنوں کارکنان اپنے پارٹی پرچم اٹھا کر دھرنا مارچ میں شریک ہوئے، انہوں نے مذاکراتی عمل دیکھا۔
- مذاکرات شروع ہوئے ایک گھنٹہ گزرا تھا کہ معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنا ٹوئٹر پیغام دیا کہ وفاقی وزیر قمرالزمان کائرہ نے میڈیا کے سامنے ڈاکٹر طاہرالقادری کی نقل اتارنے پر معافی مانگی، جس پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ’’کوئی بات نہیں، آپ ایسے کام اچھے کر لیتے ہیں‘‘۔
- پانچ بجکر چھتیس منٹ پر مذاکرات کا پہلا دور نماز مغرب کے لیے روک دیا گیا، جب ڈاکٹر طاہرالقادری نے مائیک پر شرکاء کو بتایا کہ ابھی چار نکات میں سے صرف ایک پر بات ہوئی ہے۔ جس پر شرکاء نے بھرپور نعروں کے ساتھ ان کا خیرمقدم کیا۔
- مذاکراتی عمل کے دوران ملک بھر میں موجود عوام میں خوشی اور امید کی ایک لہردوڑ گئی، ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ لوگ مارچ میں موجود اپنے عزیز و اقارب کو ٹیلی فون کر کے بھی تازہ معلومات حاصل کرتے رہے۔
- عوامی دھرنا مارچ کے پانچویں روز شدید بارش اور سردی کی شدید لہر کے پیش نظر ایم کیو ایم کی جانب سے شرکاء کے لیے ٹیینٹس، کھانے پینے کی اشیاء میں بسکٹس، پانی، جوسز پر مشتمل ایک ٹرک بھیجا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف کمپنیوں کی طرف سے کھانے پینے کی اشیاء، بیکری کا سامان، دوائیاں سمیمت خشک میوہ جات وغیرہ مفت شرکاء میں تقسیم کیے گئے
- اسلام آباد میں آج نجی و حکومتی اسکولز کھول دئیے گئے، تاہم عوامی دھرنا مارچ میں دلچسپی کے باعث طلباء کی بڑی تعداد لانگ مارچ میں گھومتی رہی۔
- 6 بجکر 50 منٹ پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنا ٹوئٹر پیغام دیا کہ پچھلے ایک گھنٹہ سے مخدوم امین فہیم صادق اور امین کے موضوع پر ڈاکٹر طاہرالقادری کی بریفنگ سن رہے ہیں۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری اور حکومت کے درمیان کامیاب مذاکرات پانچ گھنٹے تک جاری رہے۔
- مذاکرات کے معاہدہ پر اتفاق رائے کے بعد اس کی باقاعدہ توثیق کے لیے وزیراعظم ہاؤس بھیجا گیا۔
- وزیراعظم ہاوس میں وفاقی وزیراعظم اطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ، وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ اور سینٹر مشاہد حسین سید نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے دستخط کرائے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری اور حکومتی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا معاہدہ نو بج کر پچپن منٹ پر فائنل ہوا۔ جس کے بعد پریس کانفرنس شروع ہوئی۔
- پریس کانفرنس شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایم کیو ایم کے قتل ہونے والے رہنماء منظر امام کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
- پریس کانفرنس کے بعد حکومت کا نو رکنی مذاکراتی وفد دس بج کر اٹھاون منٹ پر ملین مارچ کے دھرنے سے واپس چلا گیا۔
- پریس کانفرنس کے بعد ڈاکٹرطاہرالقادری نے عوامی دھرنا مارچ کے باقاعدہ اختتام کا اعلان کیا، جس کے بعد دعا کرائی گی۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری نے تمام کارکنان کو ہدایت کی کہ ہماری مستقبل کی پالیسی فائنل نہیں ہوئی، لیکن آپ سے گزارش ہے کہ جس نے ووٹ نہیں بنوایا، وہ فوری اپنا ووٹ بنوا لے۔
- تاریخی عوامی دھرنا مارچ تاریخ میں اپنی مثال آپ تھا، جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے 13 جنوری سے 17 جنوری تک 5 دن تک عوام کے ساتھ سٹرک پر گزارے۔
- ان 5 دنوں میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے 108 گھنٹے عوام کے ساتھ سٹرک پرگزار کر منفرد ریکارڈ قائم کردیا۔
- عوامی دھرنا مارچ کے بعد ملک بھر میں خوشی اور امن کی ایک لہر دوڑ گئی، مارچ کے شرکاء مارچ ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیتے رہے، رات گئے تک ڈھول کی تھاپ پر رقص کر کے اپنے اپنے انداز میں جشن مناتے رہے۔
پریس کانفرنس - اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن
ڈاکٹر طاہرالقادری
میں آپ کو فتح پر مبارکباد دیتا ہوں۔ پاکستان اور دنیا کے کونے کونے سے آئین کی بالا دستی، حقیقی جمہوریت کے قیام کے لیے عوام نے جو کوششیں کیں، وہ پاکستانی تاریخ کا ایک سنہری باب بن گئیں۔ اس میں شامل عوام نے صبرواستقامت کا جو مظاہرہ کیا، اس پر انہیں صد ہا با مبارکباد دی جاتی ہے۔ آ ج حکومت اور اس کی تمام اتحادی سیاسی جماعتیں بھی عظیم مبارکباد کی مستحق ہیں، جنہو ں نے دانشمندی اور جمہوری انداز میں اچھے اور خوشگوار ماحول میں اس سارے پوریے پراسس کو آگے بڑھایا۔
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے شریک تمام رہنماؤں کے باری باری نام لے کر انہیں اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن پر مبارکباد پیش کی۔
آپ نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین، پیپلز پارٹی کے رہنماء مخدوم امین فہیم، فاروق ایچ نائیک کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اس کے ساتھ سید خورشید شاہ اور قمر الزمان کائرہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جنہوں نے کل لانگ مارچ کے شرکاء پر شیطانی حملے کے منصوبے کو روکا۔
ہم اے این پی کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں، جنہوں نے اس معاہدہ کی تشکیل میں بہت نمایاں کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ فاٹا کے رہنماء عباس آفریدی سمیت ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار کو بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ جنہوں نے بھی لانگ مارچ پر شیطانی حملہ روکنے اور مذاکراتی معاہدہ کرنے میں بہت اہم کردار اد ا کیا۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رہنماء بابر غوری کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
چوہدری شجاعت حسین
آج صبح نماز فجر کے بعد میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ آج جس کام کے لیے ہم جارہے ہیں، اس میں کامیاب ہو جائیں۔ یہ اتنا بڑا لانگ مارچ نہ کسی نے دیکھا تھا اور نہ کسی نے سنا تھا۔ نہ آئندہ کبھی ایسا مارچ ہوگا۔ اس لانگ مارچ کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس پر میں ڈاکٹر صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے بڑی بصیرت سے یہ کام کیا ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی لال مسجد جیسا واقعہ دوبارہ پیش آتا، ان شاءاللہ یہ جو لانگ مارچ ہے، اس لیے معاملات کو افہام تفہیم کے ساتھ حل کر لیا گیا ہے۔
فاروق ایچ نائیک
لانگ مارچ میں شریک معصوم بچوں، خواتین اور جوانوں کو اس سخت سردی میں ٹھنڈی سٹرک پر لیٹتے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا تھا۔ اب میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ کے جائز حق پر سب لوگ متفق ہو گئے ہیں۔ اتنا بڑا مارچ کہ جس میں ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا، جس کا ڈاکٹر صاحب نے وعدہ کیاتھا، وہ انہوں نے کر کے دکھایا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آج جمہوریت کی بحالی کے لیے ڈاکٹر صاحب نے جو جدوجہد کی ہے، اس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
فاروق ستار
میں لانگ مارچ کے شرکاء کو ان کی استقامت اور حوصلے کا مظاہرہ کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس لانگ مارچ کا مقصد پاکستان میں استحکام قائم کرنا، ملک میں بہتر ستھری اور بہتر جمہوریت قائم کرنا اور انتخابات کی اصلاحات کرنا ہے۔ پرامن لانگ مارچ کرنے پر آپ کو داد تحسین پیش کرتا ہوں۔
اس کامیاب لانگ مارچ سے دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے، اسی دہشت گردی کی لہر میں میرے بھائی منظر امام کو قتل کیا گیا، ہم سب نے ان کے قتل کی مزمت کی ہے۔
افراسیاب خٹک
میں سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے جمہوریت کو تحفظ دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ لوگ جو کررہے ہیں، اس کے نتیجے میں پاکستان میں ایک مکمل جمہوری نظام فروغ پائے گا۔ پاکستان کے امیج کو بہتر کرنے میں بھی ہم آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ میری پارٹی نے بھی پاکستان میں غاصبوں اور آمروں اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ اسی وجہ سے حال ہی میں بشیر احمد بلور نے شہادت پائی۔ ہم آج یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنے ملک اور جمہوریت کو بچائیں گے۔ میں اس کامیاب معاہدہ پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
عباس آفریدی
میں آپ کو پرامن لانگ مارچ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اب جمہوریت دن بدن مضبوط ہوگی۔ ہم سب فخر سے سر اونچا کر کے کہہ سکیں گے یہ وہ پاکستان ہے، جس کے لیے ہم نے جدوجہد کی تھی۔
بابر غوری
اس لانگ مارچ میں آپ لوگوں نے جس مقصدکے لیے جدوجہد کی، اس میں آپ نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ہم قائد تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جنہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کے ایک پرامن ملک کا نقشہ پیش کیا ہے۔ اس لانگ مارچ سے پہلے انہوں نے جس کا وعدہ کیا تھا کہ ایک پتا بھی ٹوٹے گا تو انہوں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ ہم ملک میں دہشت گردوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ میں ایک بار پھر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
قمر زمان کائرہ
میں پاکستان کے تمام جمہوریت پسندوں، شرکاء لانگ مارچ اور بالخصوص خواتین کو جمہوریت کی فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی اس فتح سے پاکستان میں جمہوریت کی بنیادیں مضبوط ہوئی ہیں۔ اس ملک میں پہلے بھی کچھ ایسے مراحل آئے کہ جمہوریت مشکل میں تھی۔ آج پاکستان کی اصل جمہوریت یہ لوگ ہیں۔ جو اس لانگ مارچ میں اپنے حمہوری حق کی جنگ لڑتے رہے۔ مجھ سے اور میرے دوستوں سے غلطیاں بھی ہوئی ہے۔ لیکن آج پاکستان اور عوام کی جمہوریت کی فتح پر ہم سب خوش ہیں۔ آج ہم دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ محترمہ بے نظیر شہید دہشت گردی کا نشانہ بنیں اور اس کا اصل بدلہ صرف جمہوریت ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ اس منعظم احتجاج پر، ڈاکٹر صاحب اور پوری پاکستانی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کے اس پرامن احتجاج پر آپ کا کوئی جواب نہیں ہے۔
سید خورشید شاہ
آج میں سمجھتا ہوں کہ یہ عوام کی فتح ہے، میرے بہن، بھائی اور بچے ملک کے کونے کونے سے تشریف لائے اور اس لانگ مارچ میں ایک پرامن احتجاج کیا۔ ہم اس جمہوریت کو ہی عوام کی طاقت سمجھتے ہیں۔ آج اسی جمہوریت کی فتح کا دن ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو خیر وعافیت کے ساتھ اپنے گھروں میں جانے کی توفیق دے۔ آج جس جدوجہد کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے، وہ ان شاءاللہ اس طرح ہی اپنی منزل تک پہنچے گا۔ ایک بار پھر ڈاکٹر صاحب اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری
جس طبقہ کو سب سے زیادہ مبارکباد کا مستحق سمجھتا ہوں، وہ اس ملک کا آزاد میڈیا ہے۔ تمام ٹی وی چینلز، تمام اخبارات، تمام فوٹو گرافرز، جرنلسٹ اور تمام عملہ، جنہوں نے لانگ مارچ میں اڑتیس گھنٹے تک میرے ساتھ لاہور سے اسلام آباد کا سفر کیا۔ جو یہاں اسلام آباد کے ڈی چوک میں دھرنے کے تمام پانچوں دن میرے ساتھ کوریج کے لیے موجود رہے۔ جنہوں نے لمحہ لمحہ قوم کو میرے پیغام سے اگاہ رکھا، میرے پیغام کو اٹھارہ کروڑ عوام اور دنیا تک پہنچایا۔ میں ایک بار پھر ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
مشاہد حسین سید
اس لانگ مارچ میں خاص طور پر خواتین نے حصہ لیا، یہ پاکستان کا خود مختار اور آزادانہ ملک ہونے کا تشخص ہے۔ میں اور ڈاکٹر صاحب پنجاب یونیورسٹی کے دور میں اکٹھے لیکچرار تھے۔ آج ڈاکٹر صاحب نے قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کا ویژن تازہ کردیا ہے۔ میں اس پر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔
اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیئریشن
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک عظیم معاہدہ ہے۔ اس معاہدہ میں تمام فیصلے متفقہ طور پر کیے گئے ہیں۔ یہ آج 17 جنوری 2013 کو سائن ہوا ہے۔ اس کے شرکاء میں حکومت اور کولیشن پارٹیوں کے دس نمائندے شامل ہیں، جو یہاں میرے ساتھ موجود ہیں۔
مذاکرات میں جب یہ معاہدہ طے پایا تو حکومت کا تین رکنی وفد پی ایم ہاؤس جا کر وزیراعظم سے دستخط کرا کے لایا، جس کے بعد اس معاہدے پر میرے دستخط ہوئے۔ اس معاہدے کے فیصلوں کے مطابق قومی اسمبلی نے 16 مارچ کو تحلیل ہونا تھا، اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی 16 مارچ سے پہلے بھی کسی وقت تحلیل کردی جائے گی، تاکہ انتخابات 90 دنوں میں منعقد ہوسکیں۔ 90 دنوں کے معاملے پر مذاکرات نے بہت ٹائم لیا۔ تمام شرکاء نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، لیکن الحمداللہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دن میں انتخابات کے انعقاد پر اتفاق ہو گیا ہے۔
یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ 90 دنوں میں ایک مہینہ یعنی پورے 30 دن تک سکروٹنی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ اس پر تمام جماعتیں پابند ہوں گی اور امیدوار سکروٹنی کے عمل میں آئین کے آرٹیکل کے 62 اور 63 سے گزریں گے۔ جو امیدوار اس پر پورا نہیں اتریں گے، وہ الیکشن سے کک آوٹ ہو جائیں گے۔
یہ بھی طے پا گیا ہے کہ کسی امیدوار کی سکروٹنی کے عمل میں جب تک پری کلیرئنس نہیں ہو جاتی تو اس وقت اسے الیکشن مہم شرو ع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دوسرا فیصلہ
معاہدہ میں طے پا گیا ہے کہ ہم پاکستان عوامی تحریک اور سب جماعتیں ملکر نگران وزیراعظم فائنل کریں گے۔ اب صرف حکمران جماعت نگران وزیراعظم کے لیے کوئی نام پیش نہیں کر سکتی۔ نگران وزیراعظم پر دونوں فریقین کا اتفاق ہوگا، وہی نام آگے پیش کیے جائیں گے۔
تیسرا فیصلہ
الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے معاملے پر، کچھ آئینی مشکلات ہیں۔ اس پر آئینی ماہرین کی مزید ضرورت ہے۔ لہذا الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کا مسئلہ اگلی میٹنگ میں ڈسکس ہوگا۔ یہ میٹنگ 27 جنوری کو منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ میں ہوگی۔ تمام جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے میری اس درخواست پر عمل کیا ہے۔ وہ یہ کہ اس سلسلہ میں جتنے بھی اجلاس ہوں گے، وہ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوں گے۔
اس سلسلے کا پہلا اجلاس27 جنوری 2013 کو دن بارہ بجے ہوگا۔ الیکشن کمشین کی تشکیل نور کے حوالے سے غوروحوض کے ذریعے کوئی راستہ نکالیں گے، اس کے لیے ہم نے وزیرقانون سمیت کچھ ائینی ماہرین اور نامور ماہرین قانون کے ساتھ ہم یہ مسئلہ ڈسکس کریں گے، جن میں ایس ایم ظفر، وسیم سجاد اور سنیٹر چوہدری اعتزاز احسن شامل ہیں۔ فاروق ایچ نائیک ان کے ساتھ مشاورت کر کے آئندہ اجلاس میں اس کا مناسب حل نکالیں گے۔
چوتھا فیصلہ
آنے والے الیکشن میں مکمل طور پر ان اصلاحات کو نافذ کیا جائے گا۔ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 62، 63 اور 218 کے مطابق امیدواروں کی چھانٹی ہوگی اور پورا انتخاب اس کے تابع ہوگا۔ اس کے ساتھ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 متعلقہ دفعات کے ساتھ نافذ کیا جائے گا۔ اور تمام دھن، دھونس اور دھاندلی والے عناصر کو نکالا جائے گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی انتخابی اصلاحات سو فیصد اپنی روح کے مطابق اس کا نفاذ ہوگا، اور الیکشن اس کے مطابق ہوگا۔
آخرمیں یہ فیصلہ ہوا، لانگ مارچ میں جتنے مقدمے ایک دوسرے کے خلاف درج ہوئے، وہ فوری طور پر واپس لیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں مارچ انتظامیہ اور مارچ کے شرکاء کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی۔
یہ معاہدہ بڑی خوش دلی کیساتھ ہوا ہے۔ جس پر وزیراعظم پاکستان اور میرے دستخط سمیت تمام نو رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں۔
مذاکرات کے دوران صدر پاکستان کا بھی ٹیلی فون آیا تھا، ان کو بھی یہ معاہدہ پڑھ کر سنایا گیا، پھر صدر پاکستان کی توثیق کے ساتھ وزیراعظم نے اس معاہدہ پر دستخط کر دیئے۔
فاروق ایچ نائیک
یہ آئین اور قانون کی فتح ہے، اس پر میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں جمہوریت کے لیے محترمہ کی قربانی کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جنہوں نے جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔ محترمہ شہید وہ رہنماء ہیں، جو منہاج القرآن کی لائف ممبر بھی تھیں۔
آخر میں فاروق ایچ نائیک نے معاہدہ کو انگریزی زبان میں پڑھ کر سنایا۔
تبصرہ