ہیلی فیکس (شاھد جنجوعہ نمائندہ اوصاف)
دنیائے اسلام کے عظیم اسکالر ڈین فیکلٹی آف شریعہ پنجاب یونی ورسٹی اور سابق چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی گزشتہ دن اس جہانِ فانی سے رختِ سفر باندھ کر مالک حقیقی کی طرف روانہ ہو گئے۔ مرحوم تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے اساتذہ میں سے تھے۔ آپ کی نگرانی میں 200 سے زائد طلباء نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان میں سے ایک بانی تحریک منہاج القرآن بھی ہیں۔
آپ کافی عرصہ سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے اور مانچسٹر میں اپنے فرزند اقبال صدیقی کے ساتھ رہائش پزیر تھے۔ ایک ماہ قبل اپنے رشتہ داروں سے ملنے آبائی گھر سبزہ زار لاہور تشریف لے گئے۔ جہاں گزشتہ روز صبح سویرے دل کی تکلیف ہوئی اور ہسپتال کے راستے میں ہی ان کا انتقال ہوگیا۔ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین، منہاج یونی ورسٹی اور کالج آف شریعہ کے اساتذہ کرام و طلباء نے آپ کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور مفتی اعظم منہاج القرآن مفتی عبد القیوم خان ہزاروی نے آپ کا جنازہ پڑھایا۔ علاوہ ازیں آپ کے دیگر تلامذہ اور محبین نے بھی کثیر تعداد میں آپ کی نماز جنازہ میں شرکت کی جن میں پنجاب یونی ورسٹی جیسے معروف تعلیمی ادارہ جات کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان بھی شامل تھے۔
ان کی وفات پر شیح الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور ٹیلی فون پر مرحوم کے صاحبزادگان سے ان کی اَن منٹ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ استاد گرامی علم، تقوی و طہارت اور صاحبِ حل و عقد تھے۔ تقابل ادیان میں کوئی آپ کا ثانی نہیں تھا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دنیا بھر میں تحریک منہاج القرآن کے سنٹرز پر ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی صاحب کے ایصالِ ثواب کے لئے خصوصی دعا اور محافل منعقد کرنے کی تلقین کی۔
تحریک منہاج القرآن برطانیہ کے صدر علامہ افضل سعیدی اور جنرل سیکرٹری علی عباس بخاری نے ان کی رحلت کو امتِ مسلمہ کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بھر میں ڈاکٹر بشیر صدیقی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد اِن کے علم سے ملنے والی خیرات کے طفیل ایک جہان کو اسلام کی روشنی سے منور کر رہے ہیں۔ ڈائریکٹر نظامت دعوت اشفاق عالم قادری، علامہ حافظ عبد السعید، علامہ علی اکبر قادری، علامہ شاہد بابر، علامہ صادق قریشی، علامہ رمضان قادری (آسٹریلیا)، اسلامی قانون اور فقہ کے ماہر ڈاکٹر مسعود رضا نے اپنے تاثرات قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ دنیا سے آہستہ آہستہ اہل علم اٹھتے جا رہے ہیں۔ آپ داعی اتحاد امت تھے اور انسانیت کے احترام کا درس آپ کی ہر گفتگو کا خلاصہ ہوتا تھا۔ ہیلی فیکس سے قاری ظہیر اقبال قادری مہتمم مدرسہ جامعہ محمدیہ نوریہ، حافط سجاد رضوی خطیب جامع مسجد رھوڈ سٹریٹ، حاجی جاوید اختر ڈائریکٹر منہاج ایجوکیشنل پراجیکٹ اور ڈاکٹر قیصر چشتی نے کہا کہ مرحوم علم کا سمندر تھے مگر آپ کی طبیعت میں ٹھہراؤ، اعتدال پسندی اور شائستگی و دھیما پن وہ خصائص تھے کہ جو آپ کے ساتھ بیٹھتا آپ کا اسیر ہو کر رہ جاتا۔
مجھے ذاتی طور پر خود کئی بار ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی مرحوم و مغفور سے مانچسٹر میں ان کے گھر ملنے کا شرف نصیب ہوا۔ میں نے انہیں حد درجہ حلیم طبع، عاجز و منکسر، ادب و احترام کا پیکر اور علم کا ایک سمندر پایا۔ وہ کسی موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنی ریسرچ کرکے بات کرتے۔ کچھ عرصہ پہلے وہ ہیلی فیکس تشریف لائے تو بزرگی کی وجہ سے چلنا دشوار تھا۔ مجھے آج بھی ان کا میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چلتے ہوئے دعائیں دینا کل کی بات لگتی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیٹا اب بوڑھا ہوگیا ہوں، کمزوری اور یاداشت پہلے جیسی نہیں رہی، ایسا نہ ہو کہ میں ڈاکٹر قادری صاحب کے بارے میں ان کے خطاب پر تجزیہ کرتے ہوئے ان کا موقف واضح نہ کرسکوں تو میرے ضعف سے ان کی قابلیت، علم اور مشن پر فرق آئے گا۔ پھر کمیونٹی ہال میں ان کی گفتگو شروع ہوئی تو سارا مجمع خاموش تھا اور ان کی آواز سب پر بھاری تھی۔ ایک گھنٹہ کی گفتگو میں انہوں نے بہت سے علمی نقاط اٹھائے اوراپنے شاگرد رشید کو امتِ مسلمہ پر اللہ کی عطا قرار دیا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ ان کے وصال سے امت ایک عظیم دانشور سے محروم ہو گئی ہے۔ ان کی وفات پر المصطفی اسلامک سینٹر آئر لینڈ کے امیر ڈاکٹر الشیخ عمر القادری نے بھی گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور مرحوم کے صاحبزادے اقبال صدیقی سے اس ناقابل برداشت صدمے کو صبر سے برداشت کرنے اور ان کے علمی و تحقیقی ورثے کو انہی کے نقش قدم پر آگے پھیلاتے رہنے کی استدعا کی۔
تبصرہ