فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس کو جواز بنا کر عوام کی کھال اتارنے کا انتظام کر لیاگیا۔
کراچی: پاکستان عوامی تحریک کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر قیصراقبال قادری نے کہا ہے کہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے سے لے کر اب تک بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار کے ظالمانہ اضافے کی جو روش اختیار کر رکھی ہے اس کا نتیجہ اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں کئی گنا اضافے کی صورت میں معصوم عوام بھگت رہے ہیں۔
آمدنی کی نسبت گرانی میں ہوشرباء اضافہ عوام کی پریشانیوں کو مزید بڑھاتا جا رہا ہے۔ عوامی خدمت کی دعویدار نئی نویلی جمہوری حکومت نے ایک بار پھر فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس کو جواز بنا کر عوام کی کھال اتارنے کا انتظام کر لیا ہے۔ متوسط اور غریب طبقے کی کمر پہلے ہی ٹوٹ چکی ہے اور اس پر فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں غریب عوام سے 80 ارب سے زائد کی اضافی رقم کی وصولی عوام دشمنی اور ظالمانہ اقدام ہے۔ ایسے عوام دشمن فیصلوں سے حکمران بے بس عوام کا قتل عام کر رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈویژنل سیکرٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید ظفراقبال قادری، اطہرصدیقی، محمد اظہر، عتیق چشتی بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بجلی کا بحران ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے لیکن اس اہم مسئلے کا حل موجودہ نام نہاد عوامی حکومت کی سنہری جمہوریت کے اصولوں میں نہیں آتا۔
حکمران عوام دشمن پالیسیاں ترک کر کے اور عوام اور ملک کی بقا کیلئے تمام ترقیاتی منصوبے پس پشت ڈال کر ہنگامی بنیادوں پر صرف اور صرف بجلی کی پیداوار بڑھانے پر زور دے تا کہ ملک وہ روشنی اور ترقی حاصل کر سکے جو پوری قوم کا خواب ہے۔
پاکستان عوامی تحریک فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس کو ظالمانہ اور عوام دشمن اقدام قرار دیتی ہے۔ حکومت غریب کش پالیسیوں پر عمل کرنے کی بجائے بجلی چوری، گیس چوری اور ٹیکس چوری پر قابو پائے اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے موثر اور ٹھوس اقدامات کرے۔
فہم دین وقت کی اہم ضرورت ہے: محمد شریف کمالوی
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی نائب ناظم دعوت شریف کمالوی نے کہا کہ فہم دین وقت کی اہم ضرورت ہے، وہ رحمانیہ مسجد طاررق روڈ میں تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیر اہتمام تین روزہ آؤ دین سیکھیں کورس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غلط تلظ سے عربی معنٰی میں زمین آسمان کا فرق آجاتاہے اس لئے ہماری نماز کے تلفظ کی درست ادائیگی بہت ضروری ہے، اس موقع پر علامہ نفیس، علامہ طیب شاہ، حافظ اصغراور زاہد راجپوت بھی موجود تھے۔
تبصرہ