شام کے خلاف جنگ بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے، امت مسلمہ کے بعض ممالک کی دولت اور اثر و رسوخ اس سازش کی تکمیل میں کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان میں نااہل اور جرات و بصیرت سے عاری طبقہ برسر اقتدار ہے۔ عمران خان موجودہ نظام سے بغاوت کریں تو ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے، مفادات کے غلام صرف جی حضوری پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ پاکستان کو ملکی و قومی مفاد کے تناظر میں عالمی طاقتوں کو No کہنے والی جرات مند قیادت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 29 جولائی کو لندن میں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
’’میٹ دی پریس‘‘ پروگرام میں درجنوں صحافیوں کے سوالوں کے لگی لپٹی رکھے بغیر جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ عراق، مصر اور شام میں کبھی بھی فرقہ وارانہ یا مسلکی اختلافات نہیں رہے اور اس مسئلہ کی بنیاد پر کبھی کھلی تشدد آمیز کارروائیاں نہیں ہوئیں تاہم عالمی طاقتیں سوچی سمجھی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے تحت اپنی تربیت یافتہ ’’القاعدہ اور طالبان‘‘ کو استعمال کر کے ان ممالک مین ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہیں جہاں عالمی مداخلت کے مواقع میسر آسکیں، آئندہ دنوں میں شام میں ہونے والی کارروائیاں بھی اسی منصوبہ بندی کا تسلسل ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے انکشاف کیا کہ بعض نامور اسلامی ممالک کی دولت اور اثر و رسوخ کو بھی ان مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اس کے ساتھ میں انہوں نے انتباہ کیا کہ ان سازشوں کی منزل اور انجام پاکستان میں مداخلت ہے، پاکستانی جیلوں سے القاعدہ اور طالبان کے دہشت گردوں کو مفرور کرا کے انہی ملکوں میں استعمال کیا جا رہا ہے لیکن ہماری نااہل اور بصیرت سے عاری قیادت اس سازش کو سمجھنے سے قاصر ہے، ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اقتدار، کاروبار اور لوٹ مار کی بجائے ملکی مفاد اور استحکام کے پیش نظر عالمی طاقتوں کے سامنے جرات مندی سے No کہنے کی ہمت و طاقت رکھتی ہو۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے عمران خان کی جانب سے ان کے مؤقف کی تائید کے حوالہ سے سوال کے جواب میں کہا کہ محض تائید نہیں اب عملاً ضرورت اس بات کی ہے کہ عمران خان موجودہ نظام سے بغاوت کر کے ہماری عملی جدوجہد میں شامل ہو جائیں ورنہ تبدیلی کے نام والے اس ناکارہ اور بوسیدہ نظام کے اندر خود ہی تبدیل ہو جائیں گے۔ اس نظام نے محض مفادات کے محافظوں کو تحفظ دیا ہے، غریب پسی عوام اور ملکی استحکام و خوشحالی کے لیے اس نظام میں کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستانی قوم خواب غفلت سے جاگے، ہم نے 23 دسمبر سے 14 جنوری تک بیدارئ شعور کے لیے اذان دے دی تھی، اب ایک کروڑ نمازیوں کی تیاری شروع ہو چکی ہے لیکن اس سے پہلے ہم موجودہ تبدیلی کے دعویداروں کو جمہوری حق دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ ریاست کے استحکام اور تحفظ کے لیے کچھ کر سکیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے نظام کا مختصر خاکہ بھی پیش کیا جس میں مرکزی نقطہ طاقت اور اختیارات کی مرکزیت کا خاتمہ اور یونین کونسل کی سطح تک اس کی تقسیم تھی، انہوں نے صوبائی اسمبلی و حکومت کو ختم کر کے تمام ڈویژنوں کو صوبوں میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، انہوں نے کہا کہ ایسا نظام چاہیے جو اداروں کو مستحکم کرے اور احتسابی عمل کو فول پروف بنائے۔
انہوں نے میڈیا کی آزادی پر نقب لگانے کی ناکام کوشش کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستانی میڈیا آزادی کی منزلوں پر رواں دواں ہے اس کی آواز کو دبانے والے خود دب جائیں گے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے ہمراہ منہاج القرآن برطانیہ کے امیر ظہور احمد نیازی، منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر داؤد حسین مشہدی، شاہد مرسلین، خالد محمود، نوید قادری اور غلام نبی بھی تھے۔
لندن (رپورٹ و تصاویر : آفتاب بیگ)
تبصرہ