6 ستمبر کا دن وطن عزیز کے دفاع کیلئے عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے
پاکستان کی تکمیل اور ترقی کے لئے عوام کو موجودہ نظام انتخاب کے خلاف جنگ جیتنی ہو گی
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جانب سے شہدا کے مزارات پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئی
کوئی بھی قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتی۔ دفاع جتنا مضبوط ہو قوم بھی اتنی ہی شاندار اور مضبوط ہوتی ہے۔ 6ستمبر 1965 کی جنگ پاکستانی قوم کیلئے ایک وقار اور لازوال استقلال کا استعارہ ہے۔ 1965کی جنگ میں پاک فوج نے ملک کی سرحدوں کا دفاع باوقار انداز میں موثر بناتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرا دیا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔ جنگ ستمبر میں بھی قوم کے بہادر سپوتوں نے جان کے نذرانے پیش کئے اور آج جب قوم کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا سامنا ہے تو بھی افواج پاکستان کے جانباز جان کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ 6 ستمبر کا دن وطن عزیز کے دفاع کیلئے عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ قوموں کی زندگی میں کچھ دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن کے باعث ان کا تشخص ایک غیور اور جرات مند قوم کا ہوتا ہے۔ آج کے دن وطن عزیز کے ہر فرد کو عہد کرنا ہے کہ وہ وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کو زندگی کی سب سے پہلی اور بڑی ترجیح بنا کر اس شعور کو اگلی نسلوں تک پہنچا ئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن لاہور کے ناظم حافظ غلام فرید نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر کیپٹن سرور شہید، میجر شبیر شریف شہید، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی یادگار اور 65 کی جنگ کے شہداء کی یادگاروں پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جانب سے پھولوں کی چادر چڑھاتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چودھری افضل گجر، الیاس ڈوگر، ثناء اللہ خان، علامہ غلام ربانی تیمور اور دیگر افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی و معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ محب وطن، باکردار اور با صلاحیت قیادت کو آگے لا کر ایک نئے پاکستان کی تشکیل کی جائے اور اس کے لئے ہر پاکستانی کو موجودہ انتخابی نظام کے خلاف منظم، موثر اور پر امن جدوجہد کرنا ہے۔ کیونکہ اس وقت ملک و قوم کا بد ترین دشمن کرپٹ، فرسودہ انتخابی نظام ہے۔ پاکستان کی تکمیل اور ترقی کے لئے عوام کو موجودہ نظام انتخاب کے خلاف 6 ستمبر والے عزم کے ساتھ یہ جنگ جیتنی ہو گی تا کہ پاکستان ایشیاء کا باوقار ملک اور پاکستانی با حمیت اور خوشحال قوم بن سکیں۔
تبصرہ