ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار کے میزبان عمران خان سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ کرپٹ نظام اور نااہل حکمران ملک میں دہشت گردی کے فتنہ کے ذمہ دار ہیں۔ عوام دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہیں، حکومتی رٹ کا وجود کہیں نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح 11 مئی کے الیکشن سے قبل کہا تھا کہ الیکشن کے بعد تبدیلی والے روئیں گے، اسی طرح کہتا ہوں کہ مذاکرات فقط سیاسی تماشہ ہیں۔ مذاکرات ایک ٹوپی ڈرامہ ہیں، جس کا پول ایک ڈیڑھ ماہ میں کھل جائے گا۔ ریاست اور طالبان کے مطالبات میں سنگم نہیں بنے گا۔ وقت کے ساتھ سب کچھ بےنقاب ہو جائے گا۔ مذاکرات قطعی نتیجہ خیز نہیں ہوں گے، یہ فقط قوم کو نظریاتی طور پر تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ طالبان آئین کی اسلامی شقوں کے تحت بات کریں، قرآن و سنت کی من گھڑت تعبیر کے تحت نہیں۔ جب قرآن و سنت کی بالادستی آئین کا حصہ ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ خود کو اس کا پابند بنائیں۔ خواتین کی تعلیم پر پابندی جیسے جو اقدامات طالبان نے ماضی میں کئے، وہ قرآن و سنت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ایسی نوبت آئی تو ریاست کے امن کیلئے طالبان کو قرآن و سنت کی تعلیمات سمجھانے کیلئے تیار ہوں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ مذاکرات کا ڈرامہ قومی اثاثوں کی نجکاری کو چھپانے کیلئے رچایا گیا تاکہ قومی لوٹ مار کی خبروں سے توجہ ہٹ سکے۔ میڈیا کو مذاکرات کی طرف لگا دیا گیا تاکہ اس کے پس پردہ جاری لوٹ مار کو کوریج نہ مل سکے۔ طالبان طالبان کا کھیل کھیلا جا رہا ہے تاکہ قوم کمیٹیوں کے معاملات میں الجھ جائے۔ پس پردہ نجکاری کی لوٹ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں نجکاری ہمیشہ ان اداروں کی ہوتی ہے جو نقصان میں جا رہے ہوں اور ریاست بھی اس کے نقصان کو ثابت کر دے۔ پی آئی اے خسارے کی وجہ سے بیچا جا رہا ہے، تو کیا اس خسارے کے اسباب معلوم کر لئے گئے؟ خسارہ ختم کرنے کی کوئی کوشش کی گئی؟ جو ادارے نفع میں جا رہے ہوں انہیں دنیا میں کوئی حکومت نہیں بیچتی۔ یہاں نفع دینے والے ادارے بھی بیچے جا رہے ہیں۔ پی آئی اے کے 10 نئے جہاز بیچے جا رہے ہیں، جو بالکل نئے ہیں اور ان کی وجہ سے پی آئی اے آج چل رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ فروخت ہی کرنا تھے تو وہ جہاز فروخت کرتے جو پرانے ہیں اور جن کے پرزے ناکارہ ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر قادری نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم صرف احتجاج نہیں کریں گے، بلکہ جلد انقلاب لائیں گے۔ یہ حکمران اپنی لوٹ مار سے انقلاب کا دن قریب لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم ان ڈاکوؤں کے خلاف کب اٹھے گی، جو قومی اثاثے بیچ رہے ہیں؟ قومی ادارے کہاں ہیں؟ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے لیڈر خاموش کیوں ہیں؟ کیا انہیں حکمرانوں کی یہ لوٹ مار نظر نہیں آتی؟ عدلیہ اس ڈاکہ زنی کو روکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں 50 بڑے اداروں میں تعیناتیوں کا اختیار فیڈرل کمیشن کو دیا تھا۔ موجودہ وزیراعظم نے عدالتی فیصلے کے خلاف ان میں سے 35 اداروں میں بھرتیوں کا اختیار اپنے وزراء کو دے دیا۔ انہوں نے کہا اگر سابقہ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے تو موجودہ کو توہین عدالت میں نااہل کیوں نہیں کیا جا سکتا؟
تبصرہ