پاک فوج نہ صرف جغرافیائی بلکہ نظریاتی سرحدوں کی بھی محافظ ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری کا مبشر لقمان کو انٹرویو

حکمران مذاکرات مذاکرات کے کھیل میں پوری قوم کو کنفیوژ رکھ کر اداروں کو بیچ رہے ہیں
حکمرانوں نے قوم کے ذہن میں ایسی تفریق اور انتشار پیدا کر دیا ہے کہ وہ ایک طرف افواج پاکستان کو دیکھتے ہیں اور دوسری طرف دہشت گردوں کو
دنیا بھر میں پاکستان بدترین دہشت گردی کے حوالے سے دوسرے نمبر پر جبکہ دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر ہے
ڈاکٹر طاہرالقادری کا ARY News کے پروگرام کھرا سچ کے میزبان مبشر لقمان کو خصوصی انٹرویو - (25 فروری 2014ء)

ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے انٹرویو میں سب سے پہلے اے آر وائی گروپ کے بانی چیئرمین حاجی عبدالرزاق یعقوب کے انتقال پر ان کے پسماندگان اور اعزاء و اقارب سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ حاجی عبدالرزاق یعقوب بڑے مخلص، دردمند مسلمان، سچے عاشق رسول اور عوامی فلاح و بہبود کا بیڑا اٹھانے والے انسان تھے، جنہوں نے عمر بھر کرپشن کے خلاف جنگ کی اور میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے شفافیت کی بنیاد رکھی۔ میں ان کی بخشش و مغفرت اور بلندی درجات کی اللہ رب العزت کے حضور دعا کرتا ہوں، اللہ تعالی انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سے نوازے اور عمر بھی کی کاوشیں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے بطور خاص کہا منہاج القرآن انٹرنیشنل کے تقریبا ایک سو ممالک میں قائم مراکز اور تنظیمات جو اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں کو اس پروگرام کے ذریعے ہدایت دے رہا ہوں اور پہلے بھی تحریری ہدایت منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ کے ذریعے پوری دنیا میں جا چکی ہیں کہ اس ویک اینڈ پر دنیا کے سو ممالک میں موجود تمام مراکز میں حاجی عبدالرزاق یعقوب مرحوم کی بخشش و مغرفت کے لیے قرآنی خوانی کے اجتماعات اور دعائے مغفرت کی جائے گے اور حاجی صاحب مرحوم کی خدمات کو یاد کیا جائے گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے مبشر لقمان کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دہشت گردی کے باعث ملک کو معاشی حوالے سے 78 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان بدترین دہشت گردی کے حوالے سے دوسرے نمبر پر جبکہ دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد مذاکرات کا سلسلہ لامتناہی ہے، حکومت کے پاس ٹائم فریم ہی نہیں کہ کب سے کب تک مذاکرات کرنے ہیں؟

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن اور دھاندلی کے ذریعے بننے والی پارلیمنٹ کو مفاد پرست ٹولے نے جمہوریت کا نام دے رکھا ہے۔ یہ پنکچر شدہ نام نہاد جمہوریت آمریت سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں ہر کام اصولوں کے برعکس ہو رہا ہے کیونکہ حکومت کی دلچسپی اپنی سیاست اور تجارت سے ہے ریاست سے نہیں، یہ اپنی سیاست بچانے کی فکر کرتے ہیں ریاست بچانے کی نہیں۔ موجودہ حکمرانوں کی تاریخ ہے کہ جب بھی یہ حکومت میں آتے ہیں تو دو حملے کرتے ہیں، ایک حملہ یہ ملکی معیشت پر کرتے ہیں کیونکہ ان کی سیاست ہے ہی تجارت کے لیے، مال کمانے کے لیے اور اگلی نسلوں کے لیے ملک اور ملک سے باہر بزنس ایمپائر قائم کر لینا ان کی زندگی کا اہم مقصد ہوتا ہے۔ یہ ملک معیشت پر نجکاری کے نام سے حملے کرتے ہیں، ملک کے اداروں کو بیچ کر یہ درپردہ خود کسی اور نام سے پارٹنرشپ کر کے خریدار بن جاتے ہیں، دنیا بھر کے کئی ممالک میں ان کی پارٹنرشپس ہیں، اور ورلڈ وائیڈ آپریٹ کرتے ہیں سارے، تو ان کا مقصد اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر مغرب اور مشرق کے آخری کناروں تک اپنے کاروبار کو پھیلانا ہے۔

اور دوسرا حملہ یہ فوج پر کرتے ہیں، ان کو ڈی مورال اور نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، چونکہ فوج وہ واحد ادارہ ہے جس کی integratory ہے، جو پاکستان کی نہ صرف جغرافیائی بلکہ نظریاتی سرحدوں کی بھی محافظ ہے اور پاکستان کے امن کی محافظ ہے، لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے مگر وہ خود آپریٹ نہیں کر سکتی کیونکہ ان کے ہاتھ باندھے ہیں۔ یہ فوج کو ڈی مورالائز کر کے کنفیوژن اس لیے رکھا ہے کہ ان کے جہادی اور شہادت کے اقدامات کو کنفیوژ کر دیا جائے، اور ان سے بہتر مقام پر دہشت گردوں کو لا کھڑا کر دیا جائے۔ انہوں نے قوم کے ذہن میں ایسی تفریق اور انتشار پیدا کر دیا ہے کہ وہ ایک طرف افواج پاکستان کو دیکھتے ہیں اور دوسری طرف دہشت گردوں کو (لا حول ولا قوّۃ الا باللہ)، کہاں پاکستان کی پاک فوج اور کہاں یہ دہشت گرد مجرم کیونکہ ان حکمرانوں کا دہشت گردوں سے تانا بانا جڑا ہوا ہے، یہ انتخابات میں ان سے فائدہ لیتے ہیں اور بعد میں انہیں نفع پہنچاتے ہیں۔ ڈاکٹر قادری نے کہا کہ افواج پاکستان کا مورال بلند کرنے کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا اور افواج پاکستان کی خدمات کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی اس لیے کہ ایک یہی ادارہ رہ گیا ہے جو ملک کو دہشت گردی سے نجات دلا کر امن دے سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے پولیٹیکل سٹریٹیجی چاہیے، پورا پروگرام چاہیے جو پارلیمنٹ دینے سے قاصر ہے، کیبنٹ دینے سے قاصر ہے اور نام نہاد حکمران دینے سے قاصر ہیں کیونکہ ان کے سر میں بھوسہ بھرا ہوا ہے، عقل و شعور نام کی، قابلیت نام کی شے ہی نہیں ان لوگوں میں۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ کنفیوژن کی انتہا یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے آج اجلاس بلایا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کیا جائے گا۔ آپ اندازہ کریں ان لوگوں کے پاس نہ کوئی ٹائم فریم ہے، نہ کوئی روڈ میپ، اور نہ ہی کوئی وژن ہے کہ یہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔ بس یہی کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا ہے، یہ وہی مذاکرات جس کا تماشا قوم پہلے ایک ڈیڑھ ماہ دیکھ چکی ہے، ان کی غیر سنجیدگی کی انتہا ہے۔ اگر اس طرح کا کوئی معاملہ امریکہ میں ہو جاتا ہے تو جارج بش فل فور نیشنل ٹی وی پر آ کر پوری قوم کو آؤٹ لائن دیتا، آج کوئی معاملہ ہو جاتا ہے تو اوباما آ کر پوری قوم کو اعتماد میں لیتا ہے، برطانیہ میں ٹونی بلیئر اور ڈیوڈ کیمروں اپنی قوم کو اعتماد میں لیتے ہیں اور آگاہ کرتے ہیں تاکہ قوم کنفیوژن اور انتشار سے باہر نکلے۔ بعد میں ان کے سیکرٹریز وغیرہ آ کر ان کی تفصیلات بتاتے ہیں، لیکن پاکستان میں رونا آتا ہے کہ ہماری قوم کس عذاب میں مبتلا ہو گئی ہے، یہ موجودہ حکمرانوں کی نااہلیت کی انتہا ہے یا یہ بے عقل و بے شعور ہیں کہ قومی سلامتی پالیسی کے بارے میں وزیر صنعت و تجارت قوم کو بریفنگ دیتا ہے، اس کے بعد ہمارے جو وزیر داخلہ ہیں وہ پارلیمنٹ میں جا کر بریفنگ دیں گے، ایک مذاق بنا کے رکھ دیا گیا ہے پوری حکومت کو اور جمہوریت کو۔ انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات مذاکرات کے کھیل میں پوری قوم کو کنفیوژ رکھ کر اداروں کو بیچ رہے ہیں۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ حکمرانوں کی بدترین کرپشن سے چھٹکارا اور قومی اثاثوں کی حفاظت کے لیے حل یہی ہے کہ عام آدمی ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کیلئے ان کرپٹ حکمرانوں کے خلاف بغاوت کر دے۔ سرزمین پاکستان وسائل سے بھری ہوئی ہے، مگر ملکی وسائل کا سودا کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سالمیت اور نیوکلیئر پاور کو بیچنے کیلئے ان کرپٹ حکمرانوں کو پارلیمنٹ میں لایا گیا ہے۔ حکمران پاکستان کی سالمیت کا سودا کر چکے ہیں۔ قوم کرپشن کے خلاف بغاوت کیلئے ایک کروڑ نمازیوں کا حصہ بنے۔ میں جلد ہی پرامن انقلاب کی کال دینے والا ہوں۔ گھروں میں چپ نہ بیٹھیں، باہر نکلیں، ہم اپنا حق چھین کر دم لیں گے۔

تبصرہ