پر امن احتجاج عوام کا آئینی حق ہے، سیکیورٹی نہیں سیاسی خدشات ہیں
غیر آئینی رکاوٹیں پیدا کرنے والے سن لیں پر امن کارکنوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں
ڈاکٹر طاہرالقادری کا مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت نے میگا کرپشن کی انتہا کر دی ہے۔ سیاسی کرپشن کو جمہوریت کا نام دے رکھا ہے۔ نظام حکومت آئین سے بغاوت، نظام انتخاب ملک و قوم کا دشمن، دوچار حلقوں میں دھاندلی نہیں ملک گیر دھاندلی ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو اپنے جوتوں تلے روندنے والے وزیر اعظم کومعزول کر دینا چاہیے۔ 11 مئی کاپر امن احتجاج عوام کا آئینی حق ہے۔ سیکیورٹی نہیں سیاسی خدشات ہیں۔ حکمران اپنی ذاتی حفاظت پر مامور ہزاروں پولیس اہلکاروں کو ایک روز کیلئے عوام کی حفاظت پر لگا دیں۔ غیر آئینی رکاوٹیں پیدا کرنے والے سن لیں پر امن کارکنوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ وہ گذشتہ روز بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پر امن احتجاج کو روکنے کیلئے حکمرانوں نے تمام ضلعی انتظامیہ کو احکامات جاری کیے ہیں۔ جس کے تحت افسران نے ٹرانسپوٹروں کو اپنے دفاتر میں بلا کر ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اگر حکومت نے پر امن احتجاج میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی تو سن لیں کہ ہمارے کارکنوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے 11 ماہ کے اندر 80 حکم ناموں کے ذریعے ٹیکس میں چھوٹ دے کر چار سو 78 ارب روپے کا قومی خزانہ کونقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ شوگر انڈسٹری کو فائدہ پہنچانے کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آٹھ فی صد سے کم کر کے 0.50 کر دی اور سیلز ٹیکس میں معافی دے کر شوگر انڈسٹری کو 112 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ایک معاہدہ میں کسٹم ڈیوٹی معاف کر کے قومی خزانہ کو ساڑے تین سو ارب روپے کے خسارے سے دوچار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ظالم حکمرانوں نے عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے لینے کا 28 سالہ ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔ گذشتہ 28 سالوں میں مختلف حکومتوں نے 59 ارب ڈالر ز کا قرض لیا جبکہ موجودہ حکمرانوں نے اپنے پہلے سال میں اپنی پانچ سالہ حکومت کیلئے 24 ارب ڈالرکے قرضے منظور کرالیے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 22 جولائی 2013 کو سپریم کورٹ نے 58 قومی اداروں کے سربراہان کی تعیناتی کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن قائم کرنے کیلئے فیصلہ دیا تھا لیکن وزیر اعظم نے اپنے ایک نوٹیفیکشن کے ذریعے 35 اداروں کے سربراہان کی تعیناتی کے اختیارات اپنے پاس لے لیے جس سے سپریم کورٹ کی توہین ہوئی ہے۔ اس غیر آئینی اقدام پر وزیر اعظم کو معزول کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بہرہ اور گونگا ادارہ بن چکا ہے۔ پارلیمانی ممبران اہم قومی معاملات کو پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لاتے بلکہ ممبران اور وزیروں کو وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم سے ملاقات کیلئے تین تین ماہ وقت نہیں ملتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے غیر آئینی اور غیر قانونی احکامات نہ ماننے پر نادرا، پیمرا اور گورنر سٹیٹ بنک کوفارغ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات پر پورا سال ضائع کیا گیا ہے۔ مذاکرات میں طالبان، حکومت اور کمیٹیاں ایک صفحہ پر جبکہ قوم اور پاک فوج ایک صفحہ پر کھڑے نظر آئے ہیں۔ ایک سازش کے تحت دفاعی اداروں پر حملے اور پاک فوج کے شہدا کی قربانیوں کا مذاق اڑایا گیا ہے۔
تبصرہ