لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ایک ٹی وی چینل پر 8 گھنٹے تک پاک فوج کی کردار کشی کی گئی۔ ملک کی سلامتی کے ذمے دار ادارے پر مسلسل 8 گھنٹے تک حملے کیے جاتے رہے۔ ساری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی لیکن سزا میں 15 روز کیلیے لائسنس کی معطلی اور ایک کروڑ روپے جرمانہ، گویا ملکی سالمیت کو ایک کروڑ میں بیچا جا رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پیمرا کے فیصلے میں حکومت کے لیڈروں کی سازش شامل ہے، میں پوچھتا ہوں کہ کیا قومی اداروں کی بے عزتی کی قیمت ایک کروڑ ہے۔
ڈاکٹر قادری نے کہا کہ ایک ٹی وی چینل کی ساکھ پر حرف آئے تو 50 ارب مانگتا ہے اور پاک فوج اور آئی ایس آئی کی کردار کشی کی جائے تو ایک کروڑ روپیہ جرمانہ کافی ہے، کیا قومی غیرت پر ایک میڈیا ہاوس کی عزت زیادہ مقدم ہے، اس فیصلے میں حکومت نے پیمرا کے دوٹکڑے کر دیے ہیں، ایک سرکاری پیمرا دوسرا غیر سرکاری پیمرا، فیصلے میں صرف سرکاری پیمرا کے ارکان نے شرکت کی، غیر سرکاری پیمرا ارکان کو شامل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی کیونکہ اس سے قبل انھوں نے ان کا لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ مجھے کسی میڈیا ہاؤس سے کوئی غرض نہیں چاہے یہ کام ایکسپریس نیوز، اے آر وائی یا دنیا ٹی وی نے کیا ہوتا، مجھے صرف قانون اور اس پر عملدرآمد سے غرض ہے، جب سزا دی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جرم ثابت ہوگیا، پیمرا کے فیصلے میں ایک میڈیا ہاؤس کو مجرم قرار دیا گیا اور یہ میڈیا ہاؤس باقاعدہ طور پر حکومت کا ہے، ان حکمرانوں سے بڑا ملک کا کوئی دشمن نہیں ہے، یہ ملکی سالمیت اور قوم کے وقار کے دشمن ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے دورہ امریکا میں 29 ستمبر 2013 کو بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے نیویارک کے پیلس ہوٹل میں ملاقات کی جس میں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم سے کہا کہ مجھے اپنی فوج پر اعتبار نہیں ہے۔ جس طرح آپ کو اپنی آرمی پر ہے۔ یہ بات سرکاری دستاویز (Order of Discussion) میں تحریر کی گئی جس کا بعد میں دونوں ملک آپس میں تبادلہ بھی کرتے ہیں اور اس بات کو پورا ایک سال چھپایا گیا۔ اس بات پر بھارتی میڈیا چونک اٹھا کہ پاکستانی وزیراعظم بھارتی وزیراعظم کے سامنے کیا کہہ رہے ہیں۔ یہ لوگ جب تک اقتدار میں ہیں ملک اور قوم کی خیر نہیں ہے۔ یہ لوگ آتے ہی ملک دشمن ایجنڈے پر ہیں۔
الطاف حسین کے معاملے میں ہمارا مؤقف بالکل واضع ہے کہ ہم کسی کیلیے رعایت کے روادار نہیں، ہم عدل اور قانون کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے دو بینکوں میں پاکستانی لیڈروں کا 200 ارب روپیہ پڑا ہوا ہے۔ وہ بھی منی لانڈرنگ ہے وہ پیسہ بھی ملک میں آنا چاہیئے۔ نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے مجھے بتایا کہ نیوزی لینڈ کی سرکاری اسٹیل ملز میں نواز شریف کا 50 فیصد حصہ ہے تو کیا یہ منی لانڈرنگ نہیں ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بجٹ امیروں کا ہے غریبوں کا نہیں، اس میں امیروں کو نوازا گیا ہے، غریبوں کی مشکلا ت میں اضافہ ہو جائیگا۔
ذرائع: ایکسپریس نیوز
تبصرہ