دہشت گردوں کے خلاف جہاد کی حمایت شرعی طور پر پوری قوم پر فرض ہو چکی ہے
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان یونین کونسل سطح تک دفاع پاکستان کمیٹیاں قائم کریں
23 جون کو پاکستان بچانے اور عوام کو جبر سے نجات دلانے کیلئے آ رہا ہوں
ڈاکٹر طاہرالقادری کا مرکزی سیکرٹریٹ میں بذریعہ ویڈیو لنک پر ہجوم ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔ سخت موسم میں پاک فوج کے جوان دہشت گردی کے خلاف آپریشن کر کے عظیم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ قوم کا بچہ بچہ پاک فوج کے ساتھ ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے تک جدوجہد کرنا ہو گی۔ پاکستان کے دفاع اور سلامتی کیلئے فوج انتہائی اہم جنگ لڑ رہی ہے۔ قوم پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ بھر پور طریقے سے پاک فوج کا ساتھ دے اور اتحاد و یگانگت قائم رکھے۔ انتشار پھیلانے والوں سے ہو شیار رہے۔ پاک فوج ہمیشہ سے خارجی اور داخلی محاذ پر ریاست پاکستان کی محافظ رہی ہے۔ فوج نے دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے جس آ پریشن کا آغاز کیا ہے میں اور پاکستان عوامی تحریک کا ایک ایک ورکر اسکی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ شمالی وزیر ستان میں پاک فوج کے اس آپریشن کو پاکستانی کی سلامتی، استحکام اور دفاع کیلئے عظیم جہاد قرار دیتا ہوں۔ اس جہاد کی حمایت شرعی طور پر پوری قوم پر فرض ہو چکی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان یونین کونسل وارڈ اور گاؤں کی سطح پر دفاع پاکستان کمیٹیاں قائم کریں۔ کوچے کوچے میں دہشت گردی پر نظر رکھیں۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں بذریعہ ویڈیو لنک ایک پر ہجوم ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک نجی ٹی وی چینل کی طرف سے پاک فوج اور ISI پر جتنے بہیمانہ اور شرمناک طریقے سے حملے کئے گئے اسکا وزیر دفاع خواجہ آصف نے برملا اعتراف کر لیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میں نے خود اس ٹی وی چینل کی ملک دشمنی کے ثبوت دیکھے ہیں اور وزیر اعظم کے مشورے سے پیمرا کو سمری بھیجی تھی۔ وزیر دفاع نے خود ثبوت دیکھے ہیں تو پھر اسکا مواخذہ کیوں نہ ہوا ؟ اس ٹی وی چینل کے خلاف کوئی ٹھوس اقدامات کیوں نہ اٹھائے گئے۔ صرف پندہ دن کی پابندی اور ایک کروڑ جرمانے کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاک فوج ایک عظیم جہاد میں داخل ہو چکی ہے۔ سیاست دان متضاد بیانات اور تبصروں سے عوام کو ذہنی انتشار میں مبتلا نہ کریں۔ پہلے بھی نام نہاد مذاکرات کے نام پر دس ماہ قوم کے ساتھ دھوکہ اور مذاق کیا گیا اور دہشت گردوں کو Breathing Space دی گئی۔ یہ سب حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت کیا تا کہ دہشت گرد اور شدت پسند گروہ اپنے آپ کومنظم کر لیں۔ انہیں اس مقصد کیلئے لاکھوں ڈالرز بھی مہیا کئے گئے جس سے انہوں نے خود کو جدید اسلحے سے لیس کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 23 جون کو میری آمد پر جو منفی پراپیگنڈے کئے جا رہے ہیں قوم اس پر ہرگز یقین نہ کرے۔ میری آمد پاک فوج اور عوام کے حوصلوں کو مزید تقویت پہنچانے اور مضبوط کرنے کیلئے ہے۔ 23 جون کو پاکستان بچانے اور عوام کو جبر سے نجات دلانے کیلئے آ رہا ہوں۔ اگر یہ نام نہاد حکومت میری آمدپر مجھے گرفتار کر کے یا ڈی پورٹ کر کے اس واقعے کا بدلہ لینا چاہتی ہے جب جنرل مشرف نے انہیں ائیر پورٹ سے واپس جدہ بھیج دیا تھا تو حکمران اپنا شوق پورا کر لیں ہم نے کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کا شہری ہوں اور میں نے زندگی کا ایک ایک لمحہ پاکستان کی خدمت کی ہے اگر حکمرانوں نے کوئی ایسا قدم اٹھایا تو حکومت رد عمل میں چند ماہ نہیں چند گھنٹوں کی مہمان رہ جائے گی اور انقلاب اسی دن آ جائے گا۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ پاک فوج کا پوری قوم پر احسان ہے۔ یہ فیصلہ حکومت پاکستان نے نہیں کیا اگر حکومت پاکستان نے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوتا تو وہ ایک سال دہشت گردوں کو تحفظ نہ دیتی۔ جو لوگ اب بھی مذاکرات کو وقت دینے کی بات کر رہے ہیں انہیں اور کتنا ٹائم چاہیے پورے دس ماہ مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کے نام پر قوم اور فوج کا مذاق اڑایا گیا۔ دہشت گردوں سے مذکرات سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سنت صحابہ کے خلاف ہیں۔ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف قوم کو یک جہت نہیں ہونے دیا۔ کبھی پاک فوج کو آپریشن کیلئے فری ہینڈ نہیں دیا گیا۔ پاکستان کے دفاع، استحکام اور سلامتی کیلئے فوج نے پہلی دفعہ خود فیصلہ کیا اور قوم کی دعاؤں سے یہ آپریشن کامیاب ہو گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ فوج کو اس آپریشن کیلئے کسی نئے فتویٰ کی ضرورت نہیں ہے انکے پاس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ دہشت گردوں اورشدت پسندوں کو قوم عاد اور قوم ثمود کی طرح کچل کے ختم کر دیا جائے۔ تمام مذہبی جماعتیں متحد ہو کر اسی فتویٰ کو جاری کر دیں تو یہ ملک و ملت کی عظیم خدمت ہو گی۔
تبصرہ