سپین: منہاج القرآن کے راہنماؤں کی ہنگامی پریس کانفرنس میں پولیس گردی کی پرزور مذمت

17 جون 2014ء کو منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین اور پاکستان عوامی تحریک سپین کے رہنماؤں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے ذریعے ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے خلاف رات کی تاریکی میں پولیس گردی اور وہاں موجود کارکنان پر پولیس اہلکاروں کے وحشیانہ تشدد کی پرزور مذمت کی، اس موقع پر منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین کے صدر مرزا محمد اکرم بیگ، سیکرٹری جنرل بلال یوسف، صدر مصالحتی کونسل محمد اقبال چوہدری، نائب صدر نوید احمد اندلسی، صدر مجلس شوریٰ حاجی طاہر پرویز، صدر پاکستان عوامی تحریک سپین قدیر احمد خان، صدر منہاج یوتھ لیگ سپین حسنات مصطفی ہاشمی اور دیگر عہدیداران موجود تھے۔ پریس کانفرنس کی کوریج کے لئے مختلف پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز اور اردو اخبارات کے نمائندگان بھی موجود تھے جن میں جاوید مغل، ڈاکٹر قمر احسان، حافظ عبدالرزاق صادق، شاہین ملک، شفقت علی رضاء، رضوان کاظمی، ظفر الیاس قریشی، ممتاز منیر سہوترہ اور دیگر شامل ہیں۔

منہاج القرآن سپین کے ترجمان اور منہاج مصالحتی کونسل سپین کے صدر محمد اقبال چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجاب پولیس کی طرف سے ماڈل ٹاؤن لاہور میں تحریک کے ہیڈکوارٹر پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، واقعے میں شہید ہونے والے عظیم کارکنان کے عزم و ہمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں ہونے والی اس کارروائی کو پنجاب حکومت کی سرپرستی حاصل تھی۔ محمد اقبال چوہدری نے واضح کیا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے عزم و استحکام اور حوصلوں کو پست نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس واقعہ کے بعد بارسلونا اور سپین کے دیگر شہروں میں مقیم ایسی ان تمام پاکستانی سماجی و سیاسی شخصیات کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ملاقات اور ٹیلیفون کے ذریعے پنجاب حکومت کے اس بہیمانہ فعل کی مذمت کی اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

صدر پاکستان عوامی تحریک سپین قدیر احمد خان اور نوید احمد اندلسی نے بھی اپنی گفتگو میں پنجاب حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی اس وحشیانہ کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس کے بعد بننے والے جوڈیشل کمیشن کو حقائق چھپانے کا طریقہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ قدیر احمد خان نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک سپین کے کارکنان اس بہیمانہ فعل میں شہید ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ نوید احمد اندلسی نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں بتایا کہ حکومت اس کارروائی کے ذریعے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے حوصلوں کو پست کرنا چاہتی ہے جس میں انہیں کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ ہمارے کارکنان کے حوصلے مزید پختہ ہونگے، انہوں نے واضح کیا کہ 23 جون 2014ء کو ڈاکٹر طاہرالقادری کی اسلام آباد آمد اپنے طے شدہ شیڈول کے مطابق ہو گی اور اس دن جس تحریک کا آغاز ہو گا وہ ان حکمرانوں اور اس سارے کرپٹ نظام کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت 11 مئی کو ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی سے خوفزدہ ہے۔نوید احمد اندلسی نے اس واقعہ کے بعد میڈیا چینلز کی طرف سے حقائق اور سچ پر مبنی کوریج کرنے پر پریس کانفرنس میں موجود چینلوں کے نمائندگان کے ذریعے ان کا شکریہ اداء کیا۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین کے صدر مرزا محمد اکرم بیگ نے اس کارروائی کو ریاستی دہشتگردی قرار دیا اور کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جو 10 نکاتی ایجنڈا دیا ہے وہ پاکستانی عوام کے لئے ہے اور حکومت اس ایجنڈے کی عوامی مقبولیت سے خائف ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت ڈاکٹر طاہرالقادری کے وطن واپسی کے اعلان کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے، ان شااللہ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں جب ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں پاکستانی قوم منزل انقلاب کو حاصل کر لے گی جو کہ اس ملک کا مقدر ہے۔

رپورٹ: محمد وقاص راجہ

تبصرہ