پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری براستہ دبئی لندن سے پاکستان کے لیے روانہ ہو گئے ہیں تاہم پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے پرجوش انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ’پرامن انداز میں پاکستان پہنچ کر لاہور جانا چاہتا ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ نہ دھرنا دیا جا رہا ہے اور نہ ہی اقتدار پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فوج کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتے۔
ادھر پاکستان کے سرکاری ریڈیو نے خبر دی ہے کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جو منگل تک نافذالعمل رہے گی۔
ضلعی رابطہ آفیسر راولپنڈی کے مطابق دفعہ 144 کے تحت عوامی اجتماعات اور ریلیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس دوران راولپنڈی میں ہتھیاروں کی نمائش، لاؤڈ سپیکر کے استعمال اور موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کی ویب سائٹ پر واضح حروف میں پرامن جمہوری انقلاب کے الفاظ درج ہیں جو اسلام آباد ایئر پورٹ پر بروز اتوار رات دس بجے سے شروع کیا جائے گا۔
ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ چار یا چار سے زائد افراد کے اکھٹے ہونے پر پابندی ہے۔
اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کر جانب جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایئر پورٹ سکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری کیے گئے خصوصی پاسز بھی 48 گھنٹے کے لیے غیر مؤثر کر دیے گئے ہیں۔
ہوائی اڈے کے اندر کے سیکورٹی اے ایس ایف کے ذمے ہیں جبکہ کار پارکنگ اور باہر کی ذمہ داری پنجاب ایلیٹ فرس کے ذمے ہوگی۔ حکام کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں سکیورٹی صورتحال کے بارے میں ایک اعلی سطحی اجلاس بھی ہوا ہے جس میں وزیرِ اعظم پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی شریک ہوئے۔
راولپنڈی اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ انھیں خدشہ نقصِ امن کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
طاہر القادری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر نواز حکومت نے ان کے کارکنان کو ہلاک کیا تو ان کا جنازہ وزیراعظم ہاوس کے باہر پڑھا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ’حکومت ہوش کے ناخن لے اگر حکومت نے مجھے روکنے کی کوشش کی یا تشدد کیا تو جو انقلاب ایک عرصے کے بعد آنا تھا وہ میرے اترتے ہی آ سکتا ہے۔‘
دوسری جانب جماعت کے ترجمان خرم نواز نے پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں پاکستان عوامی تحریک کے متعدد دفاتر کو سیل کر دیا گیا ہے۔
تاہم لاہور میں منہاج القرآن کے مرکزی دفتر میں کام جاری ہے اور اسے سیل نہیں کیا گیا۔ وہاں کے ترجمان حفیظ چوہدری نے نامہ نگار حمیرا کنول کو بتایا کہ ’600 سے زائد کارکن گرفتار ہو چکے ہیں اور حکومت کی طرف سے سکیورٹی کے حوالے سے کوئی نوٹس نہیں ملا لیکن اگر آیا بھی تو ہم اسے وصول نہیں کریں گے۔‘
حفیظ چوہدری نے بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری پیر کی صبح چھ بجے کے قریب اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچیں گے جس کے بعد وہ فوری طور پر گجرات کے لیے روانہ ہوں گے اور اس کے بعد گوجرنوالہ اور پھر لاہور پہنچ کر جلسے سے خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزارت داخلہ نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پہلے ہی اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہر قسم کے عوامی اجتماع پر پابندی عائد کر دی تھی۔
گذشتہ منگل کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن کے سیکریٹیریٹ کے قریب پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 97 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا حکم دیتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
اس سے قبل جنوری 2013 میں طاہر القادری نے اپنے سینکڑوں کارکنوں سمیت اسلام آباد میں چار روز تک دھرنا دیا تھا جو حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد ختم ہوا تھا۔
ذریعہ: بی بی سی اردو
تبصرہ