قوم فوج کی نظریاتی، سیاسی، اخلاقی اور روحانی حمایت کرے
آئی ڈی پیز کیلئے فور ی طور پر خوراک اور ادویات کے 25 ہزار پیکٹ بھیج رہے ہیں
پنجاب پولیس نے پر امن کارکنوں پر تاریخ کی بد ترین ریاستی دہشت گردی کی
پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب ضرب حق ہے۔ پاکستان کو خارجی اور داخلی دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے پوری قوم فوج کی نظریاتی، سیاسی، اخلاقی اور روحانی حمایت کرے۔ آئی ڈی پیز کیلئے فور ی طور پر خوراک اور ادویات کے25 ہزار پیکٹ بھیج رہے ہیں، جلد کیمپس کا دورہ کرونگا۔ صوبائی حکومتیں بجٹ میں آئی ڈی پیز کے باعزت قیام اور باوقار بحالی کیلئے فنڈز مختص کریں۔ پنجاب پولیس نے پر امن کارکنوں پر تاریخ کی بد ترین ریاستی دہشت گردی کی ہے۔ قاتل اعلیٰ اور وزیر اعظم بتائیں پولیس گاڑیوں میں سادہ لباس والے سینکڑوں گلو بٹ کیوں بھیجے۔ صحافیوں اور کیبل آپریٹرز پر پولیس تشدد اور پیمرا کی دہشتگردی پر مذمت کرتے ہیں۔ ایمرئٹس ائیر لائن اور وفاقی حکومت پر مقدمہ کریں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرمحمد طاہرالقادری نے گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے 20کروڑ عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ضرب عضب کے نام سے جو عظیم آپریشن شروع کر رکھا ہے وہ آئینی، قانونی، ملی فریضہ کے ساتھ ساتھ شرعی طور پر بھی واجب ہے جس سے خارجی اور داخلی دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا اس کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو فوج کی نظریاتی، سیاسی، اخلاقی اور روحانی حمایت کرنی چاہیے۔ اگلے چار جمعہ پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے طور پر چھوٹے بڑے حتی کہ یونین کونسل کی سطح تک شام کے وقت پر امن ریلیاں نکالی جائیں اور رمضان المبارک میں ریلیوں کے اختتام پر شہروں کے چوکوں میں عوامی افطاری کی شکل میں ہو گا۔ اس لئے تاجر، دوکاندار دستر خوان لگائیں اور پاک فوج سے اظہار یکجہتی کر کے ملی فریضہ ادا کریں۔ انہوں نے شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کیلئے فوری طور پر خوراک اور ادویات کے 25 ہزار پیکٹ بھیجنے کا اعلان کیا جس میں تمام ضروری اشیاء شامل ہوں گی جو KPK حکومت اور فضائی آرمی کے کمانڈروں کی مشاورت اور رہنمائی سے تقسیم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد IDPs کیمپس کا دورہ کریں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ IDPS کے باعزت قیام اور باوقار بحالی کیلئے صوبائی حکومتوں کو امداد اور خیرات کی بجائے اپنے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے چاہیں۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کی بد ترین دہشت گردی کی گئی ہے شہید اور زخمی ہونیوالوں کے ایک ایک قطرہ خون کا قصاص لیا جائے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکن پر امن ہیں ورنہ رائے ونڈ اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر مشتعل کارکن حملہ کر دیتے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی بجائے لاہور اتارنے پر ایمرئٹس ائیر لائن اور وفاقی حکومت کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ کریں گے کیونکہ انکے طیارے کو زبردستی لاہور لا کر طیارہ ہائی جیک کرنے کا جرم کیا گیا ہے۔ عوامی تحریک کی قیادت اور کارکنوں کے صبر و تحمل کی انتہا یہ ہے کہ اگر چاہتے تو اس کو اسلام آباد اور لاہور ائیر پورٹ پر قبضہ ہو جاتا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی پنجاب پولیس نے پر امن کارکنوں پر وحشیانہ تشدد کیا سینکڑوں گلو بٹوں کو سادہ لباس پولیس گاڑیوں میں اسلام آباد ائیر پورٹ پر ہنگامہ آرائی، کارکنوں اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کیلئے پہنچایا۔ جس کی پیشگی اطلاع عوامی تحریک نے الیکٹرونک چینلز کو کر دی تھی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام آباد کورال چوک میں نماز فجر کے وقت مرد و خواتین پر بد ترین فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اس کے علاوہ تھانہ چونترہ کے SHO ملک رفاقت نے پولیس گاڑیوں کے ذریعے اڑھائی سو اجرتی قاتل اور دہشت گردوں کو ائیر پورٹ توڑ پھوڑ اور تشدد کیلئے پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب عوامی تحریک کے پر امن کارکنوں پر تاریخ کی بد ترین دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم رکھا تو دوسری جانب ہمارے ہی زخمی کارکنوں پر جھوٹے مقدمے بنا کر حوالات میں وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے چودہ سو مرد و خواتین کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور مزید تحصیل اور ضلع کی قیادت کی گرفتاری کیلئے کریک ڈاؤن جاری ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ صحافیوں اور کیبل آپریٹرز پر ظلم ہونے پر پیمرا کو سرکاری دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں سپریم کورٹ فوری نوٹس لے اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت سے غیر جانبدار افراد پر مشتمل ایک نیا ادارہ تشکیل دیا جائے جس میں آ زادی رائے اور بین الاقوامی صحافتی اقدار کے مطابق قانون کی مکمل پاسداری ہو۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائے گئے حکومتی کمیشن پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہISI، MI اورIB پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا کر سپریم کورٹ کے غیر جانبدار تین ججز کے کمیشن کے ذریعے اس سانحہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ حکومتی وزیر کے بیان پر انہوں نے کہا کہ یہ وقت بتائے گا کہ مستقبل میں قانون کس کے ہاتھ میں ہو گا۔
تبصرہ