سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایک اور زخمی چل بسا، شہداء کی تعداد 14 ہو گئی

سانحہ ماڈل ٹاؤن (17 جون) کے شہداء کی تعداد 14 ہوگئی۔ یاد رہے 17 جون کو پنجاب پولیس نے پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کے نہتے کارکنان پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 10 کارکنان موقع پر ہی شہید ہوگئے اور 100 سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے 40 کے قریب شدید زخمی تھے۔ جناح ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں میں سے سرگودھا کے خاور نوید اور چکوال کے محمد رضوان کے بعد اب مریدکے کے شہباز مصطفوی شہید ہوچکے ہیں۔

شہباز مصطفوی کے جسد کو پوسٹ مارٹم کے بعد نماز جنازہ کے لیے منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ لایا گیا، شیخ لاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہید کا نماز جنازہ پڑھایا جس میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔

نماز جنازہ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہمارے کارکنان شہید ہوئے مگر ہم پرامن رہے، ہم آئندہ بھی پرامن ہی رہیں گے۔ امن ہماری طاقت ہے جس کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ قاتلوں کا احتساب قانون قدرت کے تحت ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے دنیا کے افق پر روشن ریاست کی طرح چمکنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور ملک میں انقلاب کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، وفاقی دارالحکومت میں ہمارے 1400کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ہم خوفزدہ ہونے والے نہیں، ریاستی دہشتگردوں کا ہر محاذ پرمقابلہ کریں گے۔ ہم نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی ہے مگر حکمرانوں نے منہاج القران میں بے گناہ لوگوں کے سینوں پر گولیاں چلا کر ریاستی دہشتگردی کی اور انکی ریاستی دہشتگردی کی وجہ سے زخمی ہونے والے کارکنان شہید ہو رہے ہیں اور شہباز مصطفوی بھی وہ کارکن ہے جو حکمرانوں کی ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنا۔

اس موقع پر مرحوم کے والد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے نے حق اور انقلاب کے لیے جان دی ہے اور ہمارا انتقام انقلاب ہوگا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے جنازہ کے شرکاء سے کہا کہ ہم نے قربانیوں سے انقلاب کا سفر شروع کیا ہے جو اپنی منزل تک پہنچے گا۔

تبصرہ