17 جون کو ہونے والے سانحہ ماڈل ٹائون لاہور میں بپا کی جانے والی دہشت گردی اور قتل وغارت گری کے خلاف 29 جون 2014 بروز اتوار کو منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ
1۔ 17 جون کو لاہورمیں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر ہونے والا پولیس حملہ ریاستی دہشت گردی، قتل وغارت گری اور حکومتی بربریت وتشدّد کی بدترین مثال ہے، جس میں نہتے اور پُرامن شہریوں پر براہِ راست گولیاں چلائی گئیںاور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہتی خواتین کوبھی براہِ راست گولیوں کا نشانہ بناتے ہُوئے شہید کر دِیا گیااور قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹائون لاہور کی شدید ترین الفاظ میں مذمّت کی جاتی ہے۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ، آزادی اظہار ے رائے اور پرامن احتجاج کا عوامی حق حقیقی جمہوریت کے ناگزیر تقاضے ہیں۔ پُرامن اور نہتے شہریوں پر ظلم وبربریت ایک ایسا عمل ہے جو اسلامی، آئینی، قانونی، جمہوری اور بین الاقوامی اقدار کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہے۔ وفاقی وصوبائی حکومتوں اور پولیس انتظامیہ کو متنبہ کیا جاتاہے کہ اِس طرح کے کسی واقعے کو قطعی برداشت نہیں کیا جاسکتا اوراس کے ذِمہ داران کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔
2۔ سانحہ ماڈل ٹائون لاہور میں قتل و دہشت گردی میں ملّوث پولیس کی مدعیت میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے مظلومین اور متاثرین کے خلاف درج ہونے والی بے بُنیاد اور جُھوٹی FIRاور اِس واقعہ کے خلاف مختلف شہروں میں ہونے والے پرامن مظاہروںمیں شریک مرد وخواتین کے خلاف درج کی جانے والی جملہ FIRsکو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ پر امن مظاہرے کرنا آئین پاکستان کے آرٹیکل 16کے تحت شہریوں کا بنیادی حق ہے اس لیے ان بے بنیاد مقدمات کے فوری اخراج کا بھرپور مطالبہ کیا جاتا ہے۔ مزید برآں پُرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ منہاج القرآن کی طرف سے تھانہ فیصل ٹائون میں دائر کی جانے والی درخواست پر فوری FIRدرج کی جائے۔ اس درخواست کو 10دنوں سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے مگر FIRدرج نہیں کی گئی۔
3۔ ریاستی دہشت گردی اور قتل عام کے مناظر ملکی چینلز پر براہِ راست دکھائے جاتے رہے جس میں نہتے شہریوں پر براہِ راست فائرنگ کی گئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اِس قتل و دہشت گردی کے اصل ذِمہ دارہیں۔ اُن کے مسندِ اقتدار پر رہتے ہوئے کسی قسم کی غیر جانبدارانہ تفتیش وشہادتوں کا کوئی امکان ہے نہ ہی عدل و انصاف کے تقاضوں کی بجا آوری ممکن ہے۔ لہٰذا وزیراعلیٰ پنجاب اور اس جرم میں شریک وزراء فی الفور مستعفی ہو کر خودکو قانون کے حوالے کریں۔ اگر وزیرِاعلیٰ ازخود مُستعفی نہ ہوں تو صدر مملکت بحیثیت سربراہ ریاست اُن کو Stepdownکرانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
4۔ سانحہ ماڈل ٹائون لاہور میں ملّوث جملہ پولیس افسران اور انتظامی عہدیداران بشمول IG، DIG آپریشنز، ہوم سیکرٹری پنجاب، DCO، CCPO، SSP's، SP ماڈل ٹائون اور متعلقہ DSP's اور SHO's کو فوری طور پر برطرف کر کے قتل عام، دہشت گردی اور اقدامِ قتل کے جرم میں گرفتار کیا جائے۔
5۔ سانحہ ماڈل ٹائون لاہور کی آزادانہ، غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے تین ایسے غیر متنازعہ، غیر جانبداراور اچھی شہرت کے حامل ججز جن پر متاثرین کو مکمل اعتماد ہو، پر مشتمل بااختیارجوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ کمیشن کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ وزیر اعظم، نامزد ووفاقی وزراء، وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت کسی بھی حکومتی و انتظامی شخصیت یا اہلکار کو طلب کر سکے۔ مزیدبرآن جوڈیشنل کمیشن سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے تحقیقی اداروں کے اچھی شہرت کے حامل اعلیٰ افسران جن پر متاثرین کو مکمل اعتماد ہو، پرمشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے۔
اعلامیہ کو بڑے سائز میں ملاحظہ کرنے کے لیے کلک کریں
تبصرہ