عید کے بعدتحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ، پاکستان مسلم لیگ پاکستان عوامی تحریک ایک ساتھ کھڑے ہوں گے۔ شیخ رشید
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم، نواز گنڈاپور، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی، جے سالک، احمد رضاقصوری نے گزشتہ روز عوامی تحریک کے کارکنون سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مہینہ گزر گیا 17جولائی ہوگئی مگر مقتولین کے ورثا ء کی طرف سے FIRتک درج نہیں کی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ قوم ظلم کے خاتمے کے لئے، کرپٹ نظام کی تبدیلی کے لئے کمر بستہ ہوجائے۔ عید کے بعد انقلاب کی نویدملے گی۔ تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ، پاکستان مسلم لیگ پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ پولیس کے درندے جو خود قاتل، خود ہی منصف بن بیٹھے ہیں جنہوں نے وزیرِاعلی پنجاب کے حکم سے دہشت گردی کرتے ہوئے قتلِ عام کیا نہتے کارکنوں اور شہریوں کا خون بہا یا اورخود قاتل مدعی بنے بیٹھے ہیں۔ قاتل خود ہی ٹریبیونل میں شہادتیں دے رہے ہیں اور قاتل ہی تفتیش کر رہے ہیں۔ مقتولین کے ورثا اور مظلومین کو مجرم قرار دیتے ہیں۔ منصوبہ بندی کرنے والے اور اس سانحہ کا حکم دینے والے وزیرِاعلی کو مستعفی ہوجانا چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ انقلاب قوم کا مقدر بن چکا ہے۔ قوم تیار رہے، بہت جلد انقلاب کی کال آئے گی ظالم کے نظام کا خاتمہ ہوجائےگا۔ انہوں نے کہا کہ مقتولین کی ایف آئی آر درج کیے بغیر قاتل پولیس کی ایف آئی آر پر انکوائری کی جا رہی ہے یہ انکوائری کس طرح انصاف مہیا کرے گی۔ 17جون کو درجنوں گھرانے اجڑ گئے، بچے یتیم ہو گئے، بیٹیاں بیوہ ہو گئیں اورگولیوں سے چھلنی بیسیوں زخمی زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئے، ہسپتال میں گولیوں سے چھلنی مریض پڑے ہیں جن کو لیگل میڈیکل سر ٹیفکیٹ تک نہیں دئیے جا رہے۔ یہ ظلم اور ریاستی جبر کی انتہا ہے کیا اس کا نام جمہوریت ہے۔ مقتولین کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے کا اختیار بھی اگر ٹربیونل کے جج کو حاصل نہ ہو تو وہ کس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے کر سکتا ہے۔ رہنمائوں نے مطالبہ کیاکہ جب تک وزیر اعلیٰ مستعفی نہیں ہوتے اور تمام ذمہ داران افسران بر طرف نہیں ہوتے، مقتولین کے ورثاء کیFIR درج نہیں ہوتی اس وقت تک کسی قسم کے عدل وانصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سن لیں خونِ شہداء رنگ لائے گا۔ شہیدوں کے خون کا قطرہ قطرہ ان کو انکے انجام بد تک پہنچائے گا۔ معصوم شہریوں کے خون کا بدلہ دینا ہوگا، قانون کے مطابق قصاص دینا ہوگا۔ شہیدوں کا خون حکمرانوں کے ظلم و بربریت کے اقتدار کے خاتمے کا سبب بنے گا۔ 17 جون کو وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر نگرانی ریاستی دہشت گردی کی جو بدترین مثال قائم کی گئی تاریخ میںاس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ ریاستی دہشت گردی اور حکومتی جبر و بربریت ظلم و درندگی کی یہ وہ داستان رقم کی گئی ہے جس کے سامنے پوری دنیا کی انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ نہتے، بے گناہ، غیر مسلح شہریوں پر بے دردی سے گولیاں برسائی گئیں اور 14گھنٹے تک آپریشن کر کے معصوم لوگوں کا خون بہایا گیا۔ یہ سب ان ظالموں نے کیا جو اپنے آپ کو جمہوریت کا علمبردار قرار دیتے ہیں۔ وزیرِاعلی ہوم سیکرٹری آئی جی، ڈی آئی جی آپریشن SSP اور SHOs بدستور اپنے عہدوں پر براجمان ہیں۔ وزیرِاعلی کے ہوتے ہوتے انکے ماتحت افسروں میں کوئی شخص انکے خلاف بیان نہیں دے سکتا ہے۔ آئی جی کے ہوتے ہوئے اس کے ماتحت پولیس افسران کیسے اسکے خلاف شہادت دے سکتے ہیں۔ پوری چین آف کمانڈ اور چین آف آپریشن کی موجودگی میں پولیس افسر ان ان کے خلاف بیان دینے کی جرا ت کیسے کر سکتے ہیں۔ انصاف انقلاب کے بعد قصاص کی صورت میں لیا جائےگا۔
تبصرہ