سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشت گردی کے خلاف کل جماعتی خواتین کانفرنس

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمران آئین سے نابلد ہیں، انہوں نے آئین پڑھا ہے اور نہ ہی وہ آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ عوام انکو پانچ سال کیلئے پرچی کے ذریعے اقتدار میں تو لاتے ہیں اور یہ پانچ سال تک برچھی سے عوام کو چھلنی کرتے ہیں۔ حکمرانوں نے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت معاہدہ عمرانی کی خلاف ورزی کی، اب وہ حق حکمرانی کھو چکے ہیں۔ ڈینگی مچھر کی خبر رکھنے والے کس طرح 14 لاشیں گرانے والوں سے بے خبر رہ سکتے ہیں، جنکی مرضی کے بغیر مچھر اور مکھی بھی ہل نہ سکتی ہو انکی مرضی کے بغیر 14 لاشوں اور 90 گولیوں کے زخمیوں کے ورثاء کی FIR کیسے کٹ سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے تحت 17 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بپا کی جانے والی دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے خلاف کل جماعتی خواتین کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کی فوزیہ قصوری، پاکستان مسلم لیگ کی ثمینہ خاور حیات، متحدہ قومی موومنٹ کی ناذیہ امام، پیپلز پارٹی کی افشاں امیر، عوامی نیشنل پارٹی کی نیلم شاہ، عوامی مسلم لیگ کی فوزیہ ہمایوں، سحر چوہدری، جمیعت علماء پاکستان کی سیدہ فائزہ، وحدت المسلمین کی سمیرا مخدوم، بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان، آل پاکستان مسلم لیگ کی ساحرہ، انٹرفیتھ پارٹی کوئٹہ کی شبنم ناگی ایڈووکیٹ، سرائیکستان وسیب پارٹی کی سیدہ عابدہ بخاری، ویمن رائٹس کی نغمانہ یاسمین، ہیومن رائٹس کی چیئرمین شیلی ولیکا و دیگر نے بھی خطاب کیا، جبکہ پاکستان عوامی تحریک کی ویمن ونگ کی صدر راضیہ نوید نے 7 نکاتی آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کا ابتدائیہ جمہوریت کی تین شرائط بیان کرتا ہے۔ مساوات، عدل و انصاف۔ لیکن حکمرانوں نے 18 کروڑ عوام کے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو 17 جون کو ریاستی جبر و دہشت گردی کے ذریعے لوگوں کوگولیوں سے بھون دیا اور مقتولین کی آج تک FIR درج نہیں کی جا رہی۔ آرٹیکل 9 کے تحت ہر شخص کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر 17 جون کی رات کو 14 گھنٹے حکومت نے عوام پر جس بربریت اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے آئین کی دھجیاں بکھیری ہیں اسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ آرٹیکل 10 کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ناجائز گرفتاریاں نہیں ہونگی۔ 23 جون کو پاکستان عوامی تحریک کے 3000 کارکنوں پر دہشت گردی کا پرچہ اور 400 کو گرفتار کیا گیا اور 53 پر دہشت گردی کی عدالت میں پرچہ کاٹ کر اسکی ضمانت نہیں ہونے دی گئی اور ان پرامن کارکنوں کو مسجد سے نماز پڑھتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ آرٹیکل 10-A کے تحت ٹرائل فیئر ہو گا مگر اب تک مقتولین کی FIR درج نہیں کی گئی اور خود قاتل ہی مدعی بن کر، ٹریبیونل اپنی مرضی کا بنا کر، مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں اور گولیوں کا ریکارڈ پتھروں اور لاٹھیوں کی صورت میں بدلا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 17 جون کو قاتل اعلیٰ نے ساری رات جاگ کر ایسا واقعہ Superwise کیا اور صبح 9:00 بجے وزیر اعلیٰ کا آپریشن ہیڈ سے رابطہ ثابت ہو گیا ہے جس نے براہ راست گولیاں چلانے کا حکم دیا۔ ہم نے ٹربیونل کا اس لئے بائیکاٹ کیا کہ وزیر اعلیٰ اور پولیس انتظامیہ جو قاتل ہے انکی موجودگی میں کس طرح انصاف کے تقاضے پورے ہو سکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی فوزیہ قصوری نے کہا کہ اس وحشیانہ تشدد کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس طرح تو فلموں میں بھی نہیں دکھایا جاتا۔ نہتی خواتین کو گولیوں کا نشانہ بنانا یزیدی خصلت ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی اس جنگ میں ہم انکے ساتھ ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کی ثمینہ خاور حیات نے کہا کہ دہشت گرد حکمرانوں کے خلاف پوری قوم کو نکلنا ہو گا۔

MQM کی نازیہ امام نے کہا کہ اگر ڈاکٹر طاہرالقادری کی آواز پر قوم باہر نہ نکلی تو ہمیں آنے والی نسلیں معاف نہیں کرینگی۔

وحدت المسلمین کی سمیرا مخدوم نے کہا کہ یہ ایک ایسا شرمناک واقعہ ہے اور درندگی کی ایسی مثال ہے جو کافر ملک حملے کے بعد وہاں کے مسلمانوں سے نہ کرے۔

پیپلز پارٹی کی افشاں امیر نے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان میں آمریت کی ایسی مثال فوجی آمروں کے دور میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔

عوامی مسلم لیگ کی سحر چوہدری نے کہا کہ ہم اشک بار ہیں، شرم سے ہمارے سر جھکے ہوئے ہیں، ہمیں پاکستانی ہونے پر بھی شرم آ رہی ہے، سفید داڑھی والوں کا تو اللہ بھی حیا کرتا ہے مگر ظالم حکمرانوں نے انصاف و آئین کی دھجیاں بکھیر دیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا ہے کہ جب ظلم کا نظام حد سے بڑھ جاتا ہے تو حق کی قوتیں آگے بڑھتی ہیں۔ عوام کو طاہرالقادری کی کال پر ان ظالم حکمرانوں کے خلاف آگے بڑھنا ہوگا۔

آل پاکستان مسلم لیگ کی ساحرہ نے کہا کہ ہم اس ظلم کے خلاف ہیں۔

سرائیکستان وسیب پارٹی کی سیدہ عابدہ بخاری نے کہا کہ تخت لاہور کے ظالم حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا حق ہے۔ سرائیکی عوام کی حکمرانوں نے گردن دبوچی ہوئی ہے۔ ہمیں پانی، روٹی اور تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے اور میٹرو بس کا لالی پاپ دیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ انٹرفیتھ کی شبنم، سیدہ فائزہ، خدیجہ عمر فاروق، فوزیہ چغتائی اور نغمانہ یاسمین نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ