17 جون 2014 کو منہاج القرآن انٹرنیشنل لاہور پر حکومت پاکستان اور پنجاب حکومت کی ایماء پر ریاستی دہشت گردی اور پولیس گردی کی بدترین داستان رقم کی گئی، اس میں پولیس نے نہتے شہریوں اور منہاج القرآن کے پر امن کارکنوں کو شدید ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا اور پولیس نے ان پر سیدھی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں بارہ افراد شہید ہوئے جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں اور سینکڑوں افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔
پندرہ گھنٹے جاری رہنے والے اس شدید ظلم و جبر کے خلاف جہاں دنیا بھر میں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے وہاں ناروے میں بھی پاکستانی کمیونٹی نے اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف پاکستان ایمبیسی کے سامنے پرامن احتجاج کیا، جس میں منہاج القرآن ناروے کے رفقاء کے علاوہ دیگر سیاسی و دینی جماعتوں اور سماجی تنطیمات جن میں پاکستان مسلم لیگ ق پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، اسلام آباد راولپنڈی سوسائٹی، مرکزی جماعت اہل سنت، مسلم سینٹر فیورست کے قائدین اور کارکنان کے علاوہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے حکومت کی ریاستی اور پولیس دہشت گردی کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ مظاہرین کی طرف سے پاکستان ایمبیسی کوسانحہ ماڈل ٹاون کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔
صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے جناب اعجاز احمد وڑائچ نےسانحہ ماڈل ٹاون پر گہرے غم و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کی اس طرح کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی اور معصوم خواتین و بچوں اور پر امن شہریوں پر ظلم و جبر پر مبنی حکومت کے اس اقدام نے پوری دنیا میں پاکستانی کمیونٹی کاسر شرم سے جھکا دیا لیکن شہداء کا خون رہیگاں نہیں جائے گا اور بہت جلد قانون اور انصاف کے مطابق انتقام لیا جائے۔ دیگر سیاسی و مذہبی قائدیں نے بھی اس ظلم و ستم کی بھرپور مذمت کی اور زمہ داران کو کیفے کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ: قیصر محمود
تبصرہ