9 ماہ میں 52 ارب ڈالر کے قرضے منظور کرا کے اگلی نسلوں کا مستقبل گروی رکھ دیا گیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

نا اہل حکومت 12 ہزار ارب روپے مقامی بینکوں سے ڈومیسٹک لونز بھی لے چکی
انقلاب کے بعد عوام کو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں حاصل ہونگی
’’انقلاب کے بعد کا پاکستان کیسا ہو گا ‘‘کی خصوصی نشست سے ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت نے 9 ماہ میں 52 ارب ڈالر کے قرضے منظور کرا کے اگلی نسلوں کا مستقبل بھی گروی رکھ دیا ہے۔ نا اہل حکومت 12ہزار ارب روپے مقامی بینکوں سے ڈومیسٹک لونز بھی لے چکی ہے۔ 1985سے 2013 تک تمام حکومتوں نے59 ارب ڈالر بیرونی قرضہ لیا۔ جبکہ موجودہ حکمرانوں نے اسے ڈبل کر کے ہر پاکستانی کو دو لاکھ روپے کا مقروض بنا دیاہے۔ روزانہ 5 ارب روپے کی کرپشن بھی ہو رہی ہے، انقلاب کے بعدکرپشن کا خاتمہ ہو گا۔ 22جولائی 2013 کو سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے مطابق 58بڑے وفاقی اداروں کے سربراہوں کی تقرری کیلئے کمیشن بنانے کا حکم دیا گیا۔ مگر نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف نوٹیفیکشن جاری کرتے ہوئے58 میں سے35 اداروں کے تقرر کا اختیار خود لے لیا اور کچھ کا اختیار اپنے وزراء کو دے کرسپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں۔ غریبوں کو حقوق نہ دے کر غریبوں کی تذلیل کی گئی ہے اور انہیں جانوروں سے بد ترین زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں "انقلاب کے بعد کا پاکستان کیسا ہو گا" کی خصوصی نشست کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اربوں روپے کے قرضے لے کر ہڑپ کئے جا رہے ہیں۔ انقلاب کے بعد عوام کو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں حاصل ہونگی اور عوام کو آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت حقوق دئیے جائیں گے اور لوگوں کو انصاف انکی دہلیز پر ملے گا۔ آٹا، دال، چینی، چاول، کپڑا اور بجلی کی قیمت میں نصف کمی کر کے غریبوں کو پہلے مہینے سے ہی رعائت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے ہم نے پوری پلاننگ کر رلی ہے۔ 100ارب روپے کی ماہانہ کرپشن جو اب بھی جاری ہے اسے پہلے مرحلے میں کم کر کے 25ارب ماہانہ اور 300ارب سالانہ کی بچت کی جائے گی۔ ایف بی آر کی سالانہ ٹیکس کی لیکج دوہزار ارب روپے ہے جس کو مزید شفاف بنا کرپہلے مرحلے میں 500 ارب روپے سالانہ کی آمدن بڑھائی جائے گی اور ریکوڈک گولڈ مائن جو کہ ایک لاکھ ارب روپے کے سونے پر مشتمل ہے سمیت دیگر معدنی وسائل کو بروئے کار لا کر اربوں روپے کے وسائل جمع کر کے غریبوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے جائیں گے۔

تبصرہ