آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کر تے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

یہ فیصلہ آئین کی روح کے منافی ہے ہر گز قابل قبول نہیں
نواز شریف اور شہباز شریف کو ایک ساتھ گرفتار کیا جائے گا۔ قتل کی منصوبہ بندی میں نواز شریف کا کردار کلیدی ہے
حکومت پاک فوج کو پولیس کی طرح استعمال کرنا چاہتی ہے، یہ تو رائیونڈ محل اور اپنی فیملی کی سیکیورٹی بھی فوج سے کرانا چاہتے ہیں

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔ ضرب عضب آپریشن کے باعث آرٹیکل 245 کے نفاذ کی ضرورت KPK میں تھی وہاں پر عوام کی جان و مال و املاک کی حفاظت کی ضرورت تھی۔ کراچی میں ایک عرصہ سے روزانہ درجنوں لاشیں گر رہی ہیں اور ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، وہاں آرٹیکل 245 کی ضرورت تھی وہاں اس آرٹیکل کا نفاذ کیوں نہیں کیا گیا؟ اسلام آباد میں اس آرٹیکل کا نفاذ حکومتی مذموم سازش کا حصہ ہے اور یہ سیاسی مقاصد کے لیے ہے۔ حکومت فوج کے تقدس کو مجروع کر رہی ہے۔ آئین کی روح کے منافی یہ فیصلہ ہرگز قابل قبول نہیں جسے ہم سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ اس موقع پر پاکستان عومی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباس، چیف کوآرڈینیٹر محمد حنیف مصطفوی، سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض، جواد حامد، افتخار شاہ بخاری، فیاض وڑائچ و دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں عنقریب یوم انقلاب اور حکومت کے خاتمہ کی تواریخ کا اعلان کرنے والا ہوں۔ سانحہ ماڈل ٹا ؤن کے شہیدوں کے خون نے انقلاب کی آبیاری کی ہے انقلاب کے بعد سب سے پہلے قاتلوں کے خلاف FIR درج کر کے گرفتار کیا جائیگا اور پھر انہیں جیل میں ڈالا جائے گا۔ ان کے ساتھ قانون کے مطابق وہ سلوک کیا جائے گا جو عام آدمی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ماسٹر مائنڈ نواز شریف ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف کو ایک ساتھ گرفتار کیا جائے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پولیس کو مخاطب کر کے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس افسران اور پولیس کے لوگوں کو حکمرانوں نے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا ہے۔ پولیس اپنے انجام بد کو دیکھ لے جو اس واقعے میں شامل ہیں انہیں کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔ پولیس ریاست کی ملازم ہے ان رائیونڈ والے دہشت گرد حکمرانوں کی نہیں۔

انہوں نے JIT کی انویسٹگیشن رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشنل ٹربیونل کی طرح جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو بھی وزیر اعلیٰ نے بنایا جو کہ خود قاتل اعلیٰ ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرنے کے اسباب بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اس میں قاتل پولیس کے 8 افسران JIT کے ممبر ہیں اور اس کا سربراہ ایڈیشنل ڈی آئی جی سپیشل برانچ ہے، آئی بی کے ملک ظفر وزیر اعظم کے ماتحت ہیں، مظفر حنیف ایس پی، سیف مصطفی ڈی ایس پی، محمد لیاقت ڈی ایس پی اور اعجاز رشید انسپکٹر پولیس ہیں صرف دو ممبر غیر جانبدار ہیں جو آئی ایس آئی اور ایم آئی سے ہیں، اکثریت کے اعتبار سے ان کے فیصلے کی کیا حیثیت ہو گی؟

انہوں نے 16 جون 2014 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے ہونے والی میٹنگ میں موجود افسران کے حوالے سے بتایا کہ اس میٹنگ میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر آئی بی کے انچارج سید خورشید عالم اور ایف بی آر کے افسران نواز شریف کے حکم پر شریک ہوئے کیونکہ ایف آئی اے اور آئی بی وزیر اعظم کے ماتحت ہیں اور ایف بی آر کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو وزیر اعظم کے سمدھی ہیں ان کے حکم کے بغیر یہ افسران پنجاب کے وزیر قانون اور وزیر اعلیٰ کے حکم پر میٹنگ میں آ ہی نہیں سکتے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وزیراعظم کے ماتحت محکموں کے افسران صرف وزیراعظم کے حکم پر ہی اجلاس میں شریک ہو ئے ہیں۔ لہذا قتل کی اس منصوبہ بندی میں نواز شریف کا کردار کلیدی ہے۔ انقلاب کے بعد ان کے خلاف ایف آئی درج کر کے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کرانہیں گرفتار کر کے قانون کے مطابق عام شہریوں کی طرح سلوک کیا جائے گا اور جرم ثابت ہونے کے بعد انکو لٹکایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ کے بیان حلفی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انکے بیان سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہاں عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا تھا اور وہ سرکاری معمولات نمٹانے میں مصروف تھے۔ قاتل اعلیٰ کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کہ اس کے نزدیک لوگوں کی جان کی کوئی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن اور ان مصروفیات میں نمٹا لو انقلاب کے بعد تمہیں پتا چل جائیگا کہ انسانی جانوں کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نواز شریف میڈیا کے سامنے آ کر قوم کو بتائیں کہ وہ مکمل طور پر نا کام ہو چکے ہیں اس لئے ہم نے آرٹیکل245 لگایا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت پاک فوج کو پولیس کی طرح استعمال کرنا چاہتی ہے۔ یہ تو رائیونڈ محل اور اپنی فیملی کی سیکیورٹی بھی فوج سے کرانا چاہتے ہیں اور عوام سے فوج کو ٹکرانے کی نا پاک سازش کر رہے ہیں جو ناکام ہو گی۔ فوج اور عوام کے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ عوام ہر قدم پر پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

تبصرہ