ماڈل ٹاؤن کیس: وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

لاہور کی مقامی عدالت نے آج پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف، ہنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف، آٹھ وزرا جن میں صوبائی اور وفاقی وزرا شامل ہیں اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداران سمیت اکیس افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

منہاج القران کی انتظامیہ اور مقتولین کے لواحقین نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کسی بھی پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج نہ ہونے پر چند دن بعد عدالت میں سیکشن 22 اے بی کے تحت درخواست دائر کی جن میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور اکیس افراد کے خلاف قتل اور ڈکیتی کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج اجمل خان نے اس کیس کی سماعت کی اور سنیچر کی صبح اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ شام کو عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو قانون کے مطابق مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا۔

منہاج القران کی جانب سے حاضر ہونے والے وکیل اشتیاق چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ پیر اٹھارہ اگست کو پولیس سٹیشن جا کر عدالت کے حکم کے مطابق مقدمہ درج کروائیں گے اور ان کا کہنا ہے قتل اور ڈکیتی کے مقدمے میں گرفتاری ضروری ہوتی ہے۔

ایڈووکیٹ اشتیاق چوہدری کے مطابق ان افراد پر دفعہ 302، 392 اور 395 کے تحت مقدمہ درج کروایا جائے گا کیونکہ پولیس نے ناصرف فائرنگ سے لوگوں کو قتل کیا بلکہ بندوق کی نوک پر منہاج القران میں موجود سامان جس میں الیکٹرانکس اور کمیوٹر وغیرہ شامل تھے اٹھا کر لے گئی۔

سترہ جون کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں ادارہ منہاج القران کے گرد لگائے گئی حفاظتی رکاوٹوں کو ہٹانے پر پولیس اور منہاج القران کے اراکین کے درمیان تصادم ہوا تھا اور پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے خواتین سمیت چودہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

ذرائع: بی بی سی اردو

تبصرہ