اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے ملک بھر میں دھرنے دینے کا اعلان کردیااور کارکنان کو حکم دیاکہ خیابان سہروردی میں چاروں اطراف صفائی کردیں ۔
انقلاب مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری کاکہناتھاکہ ملک میں مسلک اور نسل کے امتیاز کے بغیرکارکنان منسلک ہیں اور پیر کی شام سے ملک کے چاروں صوبوں میں دھرنے شروع ہورہے ہیں ، آج سے دھرنا صرف اسلام آباد تک محدود نہیں رہے گا۔
اُنہوں نے کارکنان کو ہدایت کی کہ خطاب ختم ہونے کے بعد چاروں طرف پھیل جائیں اور ایسے صفائی کریں جیسے اپنے بیڈروم کی صفائی کرتے ہیں ، ایک اشارے پر شروع ہوجانے کا نام ہی انقلاب ہے ۔
ڈاکٹرطاہرالقادری کاکہناتھاکہ وفاقی حکومت نے اُن کی گاڑی کو جیمرز لگاکر بند کردیا،کیایہی جمہوریت ہے ؟ ایک طرف سیکیورٹی اداروںاور حکومت کی طرف سے سیکیورٹی خدشات کے خط دیئے جارہے ہیں جن میں سے سات اُنہیں ذاتی طورپر مل چکے ہیں لیکن دوسری طرف گاڑی بند کردی گئی ہے اوروہ عام گاڑی میں آئے ہیں جس میں کوئی سیکیورٹی نہیں ۔
اُنہوں نے دعویٰ کیاکہ ملک بھر میں دھرنے دینے کے اعلان کے بعد کراچی میں سنی تحریک اور عوامی تحریک کے کارکنان کیخلاف کریک ڈان شروع کردیا ہے، گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، حکمران شرم کریں اور پانی کی پیالی میں ڈوب مریں ، وہ سندھ کی صورتحال پر بھی بات کرناچاہتے ہیں جہاں دارالامان سے نکال کر خواتین کو بیچ دیاگیا، اُن کے ورثاءانقلاب کیلئے نہ نکلیں تو کیاکریں ، یہی جمہوریت اور یہی قانون ہے ،حکمرانوں کا کابینہ سمیت ڈوب مرناچاہیے ، تھر کی صورتحال سب کے سامنے ہے جہاں ایک سال میں خسرہ کی وجہ سے ساڑھے چھ سو بچے دم توڑ گئے جس کی بنیادی وجہ ویکسینیشن اور خوراک نہ دینا تھی ، یہ صورتحال تو افریقہ میں بھی نہیں۔
اُن کاکہناتھاکہ مئی میں خیرپور میں سات افراد نے گھر میں گھس کر خواتین کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور چار ماہ کے دھکے کھانے کے باوجود مقدمہ درج تک نہیں کیاجاسکے ، جہاں جمہوریت اتنا ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرے تو انسان انقلاب کیلئے باہر نہ نکلے تو کیاکرے ؟سندھ میں برسوں سے اغواءبرائے تاوان کے واقعات ہورہے ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ کے علاقے سے اغواءہونیوالے افراد بھی ابھی واپس نہیں آئے تو بتائیں کہ صوبائی حکومت نے کیاکیا؟ انقلاب کیلئے باہرنکلنالوگوں کی مجبوری ہے ، حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔
ذرائع: روزنامہ پاکستان
تبصرہ