انقلابیو! ڈٹے رہنا، فتح قریب ہے، ظالم حکمرانوں کا خاتمہ ہونیوالا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے آج جمعہ انقلاب منعقد ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ مسلمان نہ خود اپنے کسی بھائی پر ظلم کرتا ہے اور نہ کسی اور کو اس پر ظلم کرنے دیتا ہے۔ روزگار، انصاف، روٹی، عزت کا نہ ملنا ظلم ہے اور ظلم کے خلاف اٹھنا حکم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ نہتے شہریوں کا سرعام قتل ہو اور کوئی شنوائی نہ ہو، اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا؟ اس ظلم کے خلاف اٹھنا بھی حکم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مظلوموں کو بےیارومددگار چھوڑے گا وہ میری امت میں سے نہیں۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ حکمران مجبوروں کا کھانا پانی بند کرنے کو جمہوریت سمجھتے ہیں؟ کیا مظلوموں کو قتل کروا کے پرچہ تک درج نہ ہونے دینے کو جمہوریت کہتے ہیں؟ انقلاب مارچ کے شرکاء کیلئے کھانا نہیں لانے دیا جا رہا، موجودہ حکمران وقت کے یزید اور فرعون ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکاء ماڈل ٹاؤن میں ظلم و جبر اور قیدوبند کی صعوبتیں جھیلتے اور ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے، ظلم کی انتہا یہ ہے کہ 14 شہداء کی ایف آئی آر دو ماہ کے بعد بھی سیشن جج کے فیصلہ کے باوجود درج نہیں کی گئی۔ جب تک یہ حکمران موجود ہیں اس وقت تک غریب عوام کو انصاف نہیں مل سکتا۔

قائد پاکستان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ ملک کے ہر ریاستی ادارے پارلیمنٹ اور بارکونسلوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا شریف برادران کے ہوتے ہوئے کسی غریب کو انصاف مل سکتا ہے؟ آئین قانون جمہوریت اخلاق اورانسانیت پانچوں میں سے کسی ضابطےکو منصف بنالیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا جواب دیتے گونگے کیوں ہوجاتے ہو؟ حکمران پارلیمنٹ ہاؤس پہ لکھے کلمہ طیبہ کے سائے میں بیٹھ کر غریبوں کا قتل کر رہے ہیں اور جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں۔ حکمران پاکستان کے آئین کے خلاف کھیل کھیل رہے ہیں، انہوں نے آئین اور قانون کو غلام بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے کسی ادارے میں ہے جرات کہ وہ حکمرانوں کا گریبان پکڑ کر ان کا احتساب کرسکے؟

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متعلق ایک نئی بات آپ کو بتانا چاہتا ہوں جو ابھی تک بیان نہیں کیا، نئی بات بتانے والا ہوں، میڈیا متوجہ ہو، پوری قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں ایک نیا ظلم کا باب کھل رہا ہے، اور وہ یہ کہ 17 جون کو 14 قتل ہوئے 90 زخمی ہوئے، ان شہیدوں کی ّ(آپ جانتے ہیں) آّج کے دن تک FIR نہیں درج ہوئی، پھر، 2 مہینے کے بعد 16 اگست کو ایڈیشنل سیشن جج لاہور کی عدالت نے فیصلہ سنایا، کہ نواز شریف اور شہباز شریف سمیت 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

16 اگست کو یہ فیصلہ ہوا اور آج 22 اگست ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں، میڈیا والو آپ کی وساطت سے اٹھارہ کروڑ عوام کو بتا رہا ہوں، میڈیا قوم کو بتائے، کہ جب تک یہ لوگ اقتدار میں ہیں، اس ملک میں انصاف کسی کو مل ہی نہیں سکتا۔ عدالتیں کبھی آزاد نہیں ہو سکتیں۔ یہ ضد نہیں ہے، اللہ کی عزت کی قسم حق ہے۔ 2 مہینے کے بعد سیشن جج نے فیصلہ دیا، آج ایک ہفتہ گزر گیا، عدالت کے فیصلے کے باوجود بھی FIR درج نہیں ہو سکی۔ تھانے ان کے ہاتھ میں جھکڑے ہوئے ہیں۔ عدالتیں جھکڑی ہوئی ہیں۔ 2 مہینے میں 3 عدالتیں بدلیں۔ تیسرے جج نے فیصلہ دیا۔ جب فیصلہ ہو گیا، اس کو نافذ کرنے کے لیے اس ملک میں کسی کو جرات نہیں۔

اب اگلا باب بتا رہا ہوں، نئی داستان، ہفتہ گزر گیا فیصلے کو، نہ FIR درج کی اور نہ پنجاب کی حکومت، نواز شریف/ شہباز شریف نے اس کے خلاف اپیل دائر کی۔ ان کو فوری طور پر اپیل کرنی چاہیے تھی کہ نہیں؟ (بتاتا ہوں) انہوں نے کیوں نہیں کیا۔

اب میرا سوال ہے، میں الزام نہیں دے رہا۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ امتیاز، وہ موجود تھے۔ ہائی کورٹ موجود ہے۔ 6 دن گزر گئے، (کل تک) نہ اس جج کے فیصلہ کے مطابق FIR درج کی نہ اس کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی۔ الزام نہیں لگا رہا، میں سوال کر رہا ہوں، حکومت جواب دے۔ اتنے دن اپیل کیوں نہیں کی؟

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ امتیاز کو 15 دن کے لیے چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ اللہ بہتر جانے انہوں نے خود چھٹی لی یا بھیج دیا گیا مگر 15 دن کی چھٹی پر چلے گئے ہیں، اور ان کے بعد جو سینئر موسٹ جج تھے منظور ملک (میرا ان پر بھی کوئی الزام نہیں مگر میں ایک واقعہ بیان کر رہا ہوں)، وہ 9 ستمبر تک چھٹی پر تھے، یہ وہ جج ہیں جو 1999 میں جنرل پرویز مشرف کے طیارہ سازش کیس کے وقت نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے وکیل تھے، اور وکیل ہونے کے ناطے پھر وہ جج بنے، وہ 9 ستمبر تک چھٹی پہ تھے، انہوں نے خود چھٹی کینسل کی یا کروائی گئی؟ پرسوں آکر انہوں نے ہائی کورٹ جوائن کیا اور گزشتہ روز انہوں نے قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سیٹ سنبھال لی ہے۔ اب ان کی جو چھٹی 9 ستمبر تک تھی وہ ختم کروا کر انہیں گزشتہ روز چیف جسٹس کا حلف کروا دیا گیا۔ آج وہ چیف جسٹس کے طور پر بیٹھ گئے ہیں اور اب اُس (سیشن) جج کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر دی گئی ہے۔

7 دن سیشن جج کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر نہیں کی اور قائم مقام چیف جسٹس کا آج پہلا دن ہے اور وہ اپیل دائر ہو گئی ہے۔ اب آپ لوگ دیکھیں کہ وہ کیس اُڑتا کیسے ہے، اب سیشن جج کا فیصلہ منسوخ ہو جائے گا۔ انصاف کا تقاضہ تو یہ تھا کہ وہ صاحب (جو نواز شریف کے وکیل رہ چکے ہیں) اس کیس کے متعلق اپیل کو (نواز شریف کے فریق ہونے کے باعث) سنتے ہی نہ، مگر یہاں کیسا انصاف ہے؟

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شہبازشریف سرکاری ہوائی جہاز پر 14 ماہ میں اب تک 200 مرتبہ لاہور سے اسلام آباد کیا کرنے آتے رہے؟ تمام ارکان اسمبلی گونگے کیوں ہوگئے؟ جمہوریت کا راگ الاپنے والے میرے سوالوں کا جواب کیوں نہیں دیتے؟ سرکاری جہاز پہ لاہور اسلام آباد آنے جانے پر شہباز شریف نے 20 کروڑ کا تیل خرچ کیا، کیا آئین اور جمہوریت اس کی اجازت دیتی ہے؟ صرف شہبازشریف ہی 200 مرتبہ لاہور سے اسلام آباد آئے، دیگر وزراء اعلیٰ کیوں نہیں آئے؟ شہبازشریف آئین کے کس آرٹیکل کے تحت آئے؟ بین الاقوامی جمہوریتوں سے پوچھتا ہوں کہ سرکاری خرچے پر کسی وزیراعلیٰ کو 200 بار دارالحکومت آنے کی اجازت کون سا آئین دیتا ہے؟ پاکستان میں آئین، قانون اورجمہوریت نام کی کوئی شے نہیں، لوگ بھوک اورپیاس سے مررہے ہیں، ہم ایسے نظام کا قلع قمع کرنے آئے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلابیو! ڈٹے رہنا، فتح قریب ہے، حکمرانوں کے اعصاب جواب دے رہے ہیں، ان کی ٹانگیں لڑکھڑا رہی ہیں۔ کامیابی تمہارا مقدر ہے۔ پوری قوم گھروں سے باہر نکل آئے، تمہاری نسلیں کہیں گی کہ جب پاکستان بدلا تھا تو میرے ماں باپ اور دادا اس جدوجہد میں شریک تھے۔

تبصرہ