پاکستان عوامی تحریک نے سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام سے متعلق مقدمے میں اپنا جواب جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتِ عظمیٰ کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جمعرات کو ممکنہ ماورائے آئین اقدام سے متعلق درخواستوں کی سماعت کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے 22 اگست کو پاکستان عوامی تحریک کو تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ قانونی نہیں سیاسی ہے۔
اس تحریری جواب میں جسے پاکستان عوامی تحریک کے وکیل ایڈووکیٹ علی ظفر نے جمع کروایا کہا گیا ہے کہ عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
اس جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک ایک امن پسند جماعت ہے اور یہ کہ جماعت کبھی بھی تشدد میں ملوث نہیں رہی ہے اور نہ ہی اس کا ایسا کرنے کا ارادہ ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’دھرنے دینا ان کی جماعت کا حق ہے اور ایک بین الاقوامی طور پر مسلمہ حق ہے۔‘
جواب میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اپنے کارکنوں کی ہلاکت پر احتجاج کر رہی ہے جو پنجاب پولیس کے ساتھ تصادم میں 17 جون کو ہلاک ہو گئے تھے۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ سیشن عدالت نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 مزید افراد کے خلاف کیس درج کرنے کا حکم دیا ہے مگر پولیس نے اس حکم پر عملدرآمد نہیں کیا ہے۔
ان درخواستوں کی سماعت عدالت اب 25 اگست کو اپنی اگلی سماعت میں کرے گی۔
ذرائع: بی بی سی اردو
تبصرہ