اسلام آباد (دنیا نیوز) حق و سچ کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات دنیا نیوز کے سینئر اینکر پرسن کامران شاہد منظر عام پر لے آئے۔
حق و صداقت کا علم بلند رکھتے ہوئے دنیا نیوز سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سب سے پہلے سامنے لایا۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ کے بیان حلفی، پولیس کے بیان و حقائق اور شواہد میں واضح تضاد ہیں۔ تحقیقاتی کمیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ 17 جون کو 9 بجے سرکاری مصروفیات شروع ہوئیں، وہ گورنر ہاؤس لاہور میں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں گئے۔ ساڑھے نو بجے وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹی وی پر سانحہ ماڈل ٹاؤن دیکھا، انہوں نے اپنے سیکریٹری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور حکم دیا کہ پولیس کسی بھی کارروائی سے گریز کرے، یہ ہی پیغام رانا ثناء اللہ کو بھی دیا گیا جس پر دونوں شخصیات نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ پولیس پیچھے ہٹ رہی ہے اور صورتحال نارمل ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ رانا ثناء اللہ نے اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پولیس کو کارروائی نہ کرنے کے پیغام کا ذکر تک نہیں کیا جبکہ سیکریٹری نے بھی اپنے بیان میں ایسا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ پولیس افسران نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پیچھے ہٹنے کا کوئی حکم نہیں ملا۔ رپورٹ کے مطابق ٹریبونل نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کی پہلی پریس کانفرنس کی ریکارڈنگ دیکھی۔ اس پریس کانفرنس میں بھی وزیر اعلیٰ پنجاب نے پولیس کو ہٹانے کا ذکر تک نہیں کیا کہ انہوں نے ایسا کوئی حکم دیا تھا۔ ٹریبونل کی رپورٹ کے مطابق یہ عجیب بات ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اپنے ایسے اہم حکم کا پریس کانفرنس کےدوران ذکر بھول گئے جو انہوں نے صبح اس ہی دن دیا تھا۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی کے برعکس پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا ہی نہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں Disengagement کا لفظ خود کو بچانے کے لئے سوچے سمجھے طریقے سے استعمال کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس پوری طرح خون کی ہولی میں ملوث ہے۔ معاملہ پنجاب کی تمام حکومتی اتھارٹیز کی بے حسی ظاہر کرتی ہے کہ وہ بے گناہ نہیں، پولیس نے وہی کچھ کیا جس کا حکومت نے انہیں حکم دیا تھا۔
Source: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/234147
تبصرہ