اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمران مجبور نہ کریں، اعلان جنگ کردیا تو یہ نہیں دیکھیں گے کہ سامنے کون ہے، حکمرانوں کا حال قذافی والا ہوسکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت اور پارلیمنٹ غیر آئینی، غیرجمہوری، غیرقانونی اور غیراخلاقی ہیں انھیں ختم کر دیا جائے، قوم کو پتا چل گیا کہ حکمران ان سے جھوٹ بول رہے ہیں اورمذاق اڑارہے ہیں، اب انقلاب نہ آیا تو قوم کو پھر دوسرا طاہرالقادری نہیں ملے گا، ظلم اور ناانصافی اس ملک کا اصل آئین ہے، حکمران آئین میں ایک اور ترمیم کرلیں تاکہ ان پر قتل کا مقدمہ نہ چل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں کسی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا ذکر تک نہیں کیا،عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کوملک میں بسنے والے غریب عوام کی محرومیوں کا احساس نہیں یہ وہی عوام ہیں جن کے ووٹوں سے یہ لوگ منتخب ہو کرپارلیمنٹ میں آئے ،افسوس کہ پارلیمنٹ کے فلور پر جمہوریت کاراگ الاپنے والوں نے ایک دن بھی غریب اور عام آدمی کے حقوق کی بات نہیں کی، پارلیمنٹ میں کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ ماڈل ٹاؤن کے واقعے کا ذمے دار کون تھا ، پارلیمنٹ کے محافظو تمہیں یہ بات نظر کیوں نہیں آتی،کہاں گیا ان کا آئین ، جمہوریت اورقانون ،آئین کسی شخص کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتا،اس کی ذمے دار پنجاب حکومت ہے،400ممبران میں سے کسی کی جمہوریت ،کسی کی غیرت جاگے وہ اتنا تو پوچھے کہ ان لاشوں کا کیا بنا،جمہوریت بچانے پر سب کا گٹھ جوڑ ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر انصاف نہیں دیتے تو ناانصافی ہی اس ملک کے قانون میں لکھ دو،میں ہر روز اس قوم کو آئین پڑھا رہا ہوں ،میں نے قوم کے بچے بچے کو آئین کا شعور دیا ہے ، یہ شعور اب ایک سیلاب بن چکا ہے تم جتنی دیواریں کھڑی کرو اب یہ انقلاب نہیں رک سکتا،آپ کسی کوعدالت کے حکم کے بغیر گرفتار نہیں کرسکتے ،ہمارے ہزاروں کارکن گرفتار ہیں،ہے کو ئی زندہ ضمیر والاہے جو ان سے پوچھ سکے کہ انسانیت کی توہین کیوں ہورہی ہے،انقلاب مارچ مردہ آئین کو زندہ کرنے کے لیے آیا ہے،ان غریب عوام کولشکری،باغی کے ٹائٹل دینے والوان کو گالیاں نہ دو ،انقلاب مارچ کرنے والے آئین کا حقیقی نفاذ چاہتے ہیں۔
عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آئین سے باہر کوئی بات نہیں کی اور تم نے کوئی بات آئین کے اندر نہیں کی، ماڈل ٹاؤن کے غریبوں کوآج تک انصاف نہیں مل سکا ،کچھ شرم کرو،یہ آئین کا سوال ہے پارلیمنٹ کے فلور پر انسانیت کی تذلیل کرنے والو ان کا جرم کیا ہے ؟میرا ایک مطالبہ بتا دو جوآئین سے باہر ہے، ہم اس نظام کو نہیں مانتے جس میں غریبوں کوحقوق نہ ملتے ہوں،قانون کے رکھوالے خود بحال ہوگئے اور انصاف اب تک برطرف ہے،مجھے ہزار گالی دے دو اور اگر مارنا چاہو ماردو مگر غریبوں کے ساتھ آئین کے وعدے پورے کردو،ہم دھرنا ختم کر دیں گے،گھس بیٹھیے توآپ ہیںیہ نہیں ہیں ان کو گھس بیٹھیا کہنے والو تمہیں شرم آنی چاہیے،بلوچستان میں ہزارہ برادری کے قتل پر بلوچستان میں گورنر راج نافذ ہوسکتا ہے تو پھر پنجاب میں کیوں نہیں؟۔
ذرائع: ایکسپریس نیوز
تبصرہ