ماڈل ٹاؤن کے شب خون میں القاعدہ یا طالبان نہیں ریاستی مشینری ملوث تھی۔
میری آمد کی خبروں سے حکمرانوں کی نیندیں اڑی ہوئی ہیں، کنونشن میں گو نواز گو کے نعرے، ڈلاس میں خطاب
لاہور (09 نومبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے ڈلاس میں منعقدہ کنونشن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے شب خون میں القاعدہ یا طالبان نہیں ریاستی مشینری ملوث تھی۔ ملک بیچ کر حکومت چلانا کونسا معاشی ویثرن ہے، پرائیوٹائزیشن کمیشن ن لیگ کے ورکروں پر مشتمل ہے دنیا کے کسی اور جمہوری ملک میں اسکا تصور بھی نا ممکن ہے، ن لیگ اقتدار میں آ کر پہلاکام قومی اداروں پر برائے فروخت کے اشتہار لگا نے والا کرتی ہے، نواز شریف نے اپنے پہلے دو ادوار میں 62 کے قریب قومی اداروں کو بیچا، اب 38 کے قریب قومی اثاثے بیچنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں، وزیر اعظم عدالتی فیصلوں کو اپنے ایک آفس آرڈر کے ذریعے ہوا میں اڑا رہے ہیں، جہاں کرپشن اورخاندانی لوٹ مارہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کیوں آئے گا؟ میری آمد کی خبروں نے حکمرانوں کی نیندیں اڑا رکھی ہیں، کنونشن میں امریکہ میں مقیم مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومتی مظالم کے باعث عوام تنگ آئے ہوئے ہیں۔ پاکستان کو غریب اور مڈل کلاس کا پاکستان بنانے کی سیاسی جنگ لڑ رہے ہیں۔ 70دن کے دھرنے میں عوام کو انکے آئینی حقوق سے متعلق آگاہی اور احتجاج کرنے کی ہمت ملی، پاکستان کے ہر شہر میں جلسے اور دھرنے دینے کا شیڈول بنا رکھا ہے گراس روٹ پر تنظیم سازی کا کام شروع ہے۔ ظلم کے نظام کو ختم کرنے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کے سیاسی تشخص کو بحال کیا، انہوں نے نیویارک کے بعد ہیوسٹن میں پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے بھر پور شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کی آڑ میں ملک بیچا جا رہا ہے، پارلیمنٹ ڈیفالٹرز سے بھری ہے ورنہ قومی اداروں کو پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر بیچنے کی منصوبہ بندی کی بھی کوئی جرات نہ کرسکتا، دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پرائیویٹائزیشن ہوتی ہے مگر اس میں سیاست یا خاندانی دوستوں کی شمولیت کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ نے اپنے پہلے دور حکومت 1991 تا 1993 کے دوران 40 قومی اثاثے اونے پونے دوستوں کے ہاتھ بیچے، 1997 میں 12 ادارے بیچ کھائے اب 38 کے قریب قومی اداروں پر برائے فروخت کے اشتہارات لگائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 58 قومی اداروں کے سربراہان کا تقرر وزیر اعظم کی بجائے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے ذریعے کرنے کا جو فیصلہ سپریم کورٹ نے انہی کے دور حکومت میں سنایا اسے وزیر اعظم نے ایک آفس آرڈر کے ذریعے ہوا میں اڑا دیا، کیا اسے جمہوریت، آئین و قانون کی بالادستی کہتے ہیں؟ اور اگر ہم ان مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں تو ہم پر جھوٹے مقدمات کی بھر مار کر دی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ IMF سے قرضے کی معمولی قسط لینے کیلئے بھی بجلی اور گیس مہنگی اور قومی سلامتی کے حامل اداروں کی نجکاری کی جاتی ہے۔ حکمرانوں کا قرضے لینے اور اثاثے بیچنے کے سوا کوئی معاشی ویثرن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے سیاسی، معاشی جرائم کے خلاف آواز بلند کریں تو ہمارے کارکنوں کیلئے حوالاتوں اور جیلوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں مگر ہمارے کارکن ڈرنے یا جھکنے والے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 38 ہر شہری کو جان و مال کا تحفظ دیتا ہے، آئین کا آرٹیکل 25 ہر شہری کو برابرکے حقوق دیتا ہے مگر حکمران طبقہ نے اپنا ایک الگ آئین بنا رکھا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ایک نئے سیاسی، سماجی کنٹریکٹ کی ضرورت ہے کیونکہ آئین کے ہوتے ہوئے آئینی حقوق پامال ہو رہے ہیں، طاقت ور کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ محلات میں رہنے کے عادی حکمران تھر اور چولستان کے بے بس عوام کو انسان نہیں سمجھتے، بھوک سے مرنے والے ان لوگوں کے قاتل بھی یہ حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے چوروں اور لٹیروں کیلئے پاکستان بنایا تھا؟
ڈاکٹر طاہرالقادری نے 9 نومبر یوم اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے اپنے خصوصی پیغام میں کہاکہ نوجوان علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی منظوم تخلیقات کا اہم موضوع تھے۔ اقبال کے شاہین پاکستان کی ترقی کیلئے اعلیٰ تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی طرف توجہ دیں، پاکستان عوامی تحریک اقتدار میں آ کر ہر سطح کے تعلیمی نصاب میں اقبالیات کو شامل کرے گی اور پاکستان کو امن اور حقیقی جمہوریت کا تحفہ دے گی۔
تبصرہ