عسکری قیادت کو مطلع کر رہے ہیں فوجی عدالتوں پر اتفاق کرنے والے اب سیاسی تماشہ کرینگے: ڈاکٹر طاہرالقادری

ملکی قانون، پولیس اور دہشتگردی کی سیاسی عدالتیں دہشتگردوں کو تحفظ دیتی رہی ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
حکومت جو بات خود کرنے کی جرات نہیں رکھتی وہ اپنے اتحادیوں کے منہ سے نکلواتی ہے، ٹیلیفونک گفتگو‎
آئینی گنجائش کی بات کرنے والے بتائیں آئین بے گناہوں کے گلے کاٹنے اور ملکی خزانہ لوٹنے کی اجازت دیتا ہے؟

لاہور (30 دسمبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے گزشتہ روز ہیوسٹن سے مرکزی میڈیا سیل سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عسکری قیادت کو پیشگی مطلع کررہے کہ فوجی عدالتوں پر پارلیمانی اے پی سی میں اتفاق رائے کرنے والی جماعتیں اب اس پر سیاسی تماشا کرینگی، موجودہ ملکی قانون، دہشتگردی کی سیاسی عدالتیں اور پولیس سے دہشتگردوں کو تحفظ ملتا رہا ہے، موجودہ ملکی قانون کے تحت دہشت گردی ختم نہیں ہو گی، دہشتگردی کی عدالتوں کے سیاسی استعمال کا ہی نتیجہ ہے کہ آج فوجی عدالتوں کی ضرورت محسوس ہوئی، فوجی عدالتوں کے مسئلہ پر حکومت کی اپنی نیت بھی صاف نہیں اس لیے اپنے اتحادیوں سے مخالفانہ بیان دلوا رہی ہے، حکومت جو بات خود کرنے کی جرات نہیں رکھتی وہ اپنے اعلانیہ، غیر اعلانیہ اتحادیوں کے منہ سے نکلواتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا نے مسلمہ بین الاقوامی قوانین اپنے اقتدار اعلیٰ اور جمہوری روایات کی پروا نہ کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور فیصلے کیے، ملکی قانون دہشتگردوں کو تحفظ نہ دیتا تو ہم آج اس نوبت کو نہ پہنچتے، دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے قومی بین الاقوامی قوانین کا گہرا ادراک، جرات، پختہ ارادہ اور نیک نیتی کی ضرورت ہے اور یہ چیزیں حکومت کے پاس نہیں ہیں کیونکہ اس وقت ملکی باگ ڈور کنویں کے مینڈکوں اور گھڑے کی مچھلیوں کے پاس ہے جن میں ناک سے آگے دیکھنے کی سکت نہیں۔ آئینی گنجائش کی بات کرنے والے بتائیں آئین بے گناہوں کے گلے کاٹنے اور ملکی خزانہ لوٹنے کی اجازت دیتا ہے؟ فوجی عدالتوں کی آئینی گنجائش پر بات کرنے والے بتائیں کیا آئین بے گناہوں کے گلے کاٹنے، ملکی خزانہ لوٹنے، فلور آف دی ہاؤس پر جھوٹ بولنے اور عوام کے مینڈیٹ کو چرانے کی اجازت دیتا ہے؟ انہوں نے کہا اگر فوجی عدالتوں کی مخالفت کی وجہ محض آئین میں ان کی گنجائش نہ ہونا ہی ہے تو پھر آئین میں بلاتاخیر ترامیم لانے میں کون سا امر مانع ہے؟ ہماری آئینی تاریخ ایسی ترامیم سے بھری پڑی ہے کہ لمحوں کے اندر ترامیم ہوئیں اور کسی نے چوں چرا تک نہیں کی، اب تماشا کیوں ہورہا ہے؟

تبصرہ