ملک میں دہشت گردی کے خطرات اور شدید ترین سرد موسم کے باوجود تحریک منہاج القرآن نے روایت برقرار رکھتے ہوئے 31 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس 3 جنوری 2015ء کی شب مینار پاکستان کے سبزہ زار میں منعقد کی۔ یہ کانفرنس ایک ہی وقت میں پاکستان کے 150 مقامات (تحصیلات / اضلاع) کے علاوہ دنیا کے 90 ممالک میں منعقد ہوئی جسے ARY News اور منہاج ٹی وی کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس سے خصوصی خطاب کیا جبکہ ملک بھر کے نامور علماء مشائخ سمیت دیگر مذاہب کے رہنماوں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز عالم اسلام کے نامور قاری القراء قاری نجم مصطفی نے اپنے خاص انداز میں تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ بلبل منہاج محمد افضل نوشاہی، منہاج نعت کونسل ظہیر بلالی برادران، منہاج نعت کونسل امجد بلالی برادران، قاری عنصر علی قادری اور دیگر ثناء خوان حضرات نے نعت خوانی کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے تمام کائنات اور عالم انسانیت کے لئے سراپا رحمت بنا کر بھیجا۔ ظلم و تشدد اور پتھروں سے لہولہان کرنے والے مشرکین کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں بددعا کرنے والا نہیں، بلکہ سراپا رحمت بن کر آیا ہوں۔ حضور علیہ الصلواۃ والسلام کی سیرت طیبہ اور تعلیمات کا نچوڑ یہ ہے کہ انسانیت سے محبت کرنا محبت کی ایک شاخ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے بلاتفریق رنگ و نسل اور طبقہ و مذہب طبقات انسانی کے لیے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ تورات میں اللہ نے فرمایا کہ آخرالزمان نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو میں دھیما پن ہوگا، اگر کوئی زیادتی بھی کرے گا تو بدلہ بھلائی سے دیں گے اور درگزر فرمائیں گے۔ تورات میں بھی آیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ترش رو نہیں ہوں گے، جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھے گا اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نرمی نظر آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ظلم و تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت تو انسانیت سے محبت ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک غزوہ میں کچھ کافر عورتیں اور بچے قتل ہو گئے، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں جہاد کا غلط تصور دیا گیا انہیں پیغام دیتا ہوں کہ عورتوں اور بچوں کا قتل جہاد نہیں بلکہ دہشت گردی اور اسلام سے منافی عمل ہے۔ حوریں جنت میں ہوتی ہیں جنہم میں نہیں، معصوم بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے والے جہنم میں جائیں گے۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت تک دہشت گرد، قاتل اور خوارج نکلتے رہیں گے، میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو دین کی باتیں اور ظلم پر مبنی کام کریں گے، ان لوگوں کو مبارکباد ہو جو ان کو قتل کریں گے۔
ڈاکٹر قادری نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردوں نے معصوم بچوں اور ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے کا وقت ہے، قدم نہ لڑ کھڑائیں، اگر اب بھی دہشتگردوں کو بچانے کے راستے نکالے گئے تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ دہشت گردی پر سیاست کا کھیل نہیں ہونا چاہیے، ورنہ پوری دنیا لعنت بھیجے گی، ہمیں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام تو مردہ انسانوں کو تکریم دیتا ہے، چاہے مسلم ہو یا غیر مسلم۔ انہوں نے کہا کہ امن کی تعلیم پاکستان کے نصابات میں ہونی چاہیے۔ میں آرمی چیف سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مدارس اور سکولوں کے نصابات میں امن کے باب کو شامل کیا جائے اور اسلام کے حقیقی تصور سے روشناس کیا جائے۔ انہوں نے کہا اگر موجودہ سیاسی نظام دہشت گردوں کو تحفظ نہ دیتا تو فوجی عدالتیں بنانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ فوجی عدالتوں کے قیام نے ثابت کر دیا کہ موجودہ نظام دہشت گردی کے خاتمے میں ناکام ہو چکا ہے۔ سیاسی جماعتیں، پارلیمنٹ اور افواج پاکستان فیصلہ کریں کہ اس ملک کو امن و عدم تشدد کا معاشرہ بنانا ہے یا دہشتگردی کا؟ ملک کی تمام مساجد سے دہشت گردی کے خلاف آوازیں بلند ہونی چاہییں، دہشت گردی کے خلاف جنگ، ہماری قومی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے قتل سے منع فرمایا، ماڈل ٹاؤن میں عورتوں کو قتل کرنے والے کس منہ سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حاضر ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون سے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت بلیک میل نہیں کر سکتی۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم بلیک میل ہو کر قاتلوں کی بنائی ہوئی جے آئی ٹی میں شامل ہوں اور قاتلوں کو کلین چٹ دے دی جائے۔ حکمران سن لیں کہ کارکنوں کی گرفتاریاں جعلی جے آئی ٹی میں شریک کرنے کا باعث نہیں بن سکتی، حکمران اپنے برے وقت سے ڈریں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ضرب عضب پورے پاکستان میں ایمانداری سے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں محبتوں کو عام کیا جائے اور معاشرے سے کرپشن کو خاتمہ کیا جائے تا کہ غریب تک دولت پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا پاکستان ایک عظیم ملک ہے لیکن دہشت گردی نے اسے بدنام کر دیا، ملکی وقار بحال کرنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوم کو فریضہ ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں تکفیریت، انتہاء پسندانہ اور فرقہ وارانہ سوچ کو ختم کرکے معاشرے کو برداشت اور معتدل معاشرہ بنانا ہوگا۔
لاہور
اسلام آباد
پاکپتن شریف
جھنگ
لیہ
بھمبر (آزاد کشمیر)
پنڈدادنخان
مانسہرہ
تبصرہ