ماڈل ٹاؤن میں گولیاں برسانے والے حکمران دہشت گردوں کے سرپرست ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری کی ARY سے گفتگو

لاہور (03 جنوری 2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مکہ معظمہ میں ‎ARY سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈیل پر لعنت بھیجتے ہیں، یہ پراپیگنڈہ اپنی موت آپ مر چکا ہے، مدینہ منورہ میں عمران خان یا انکی پارٹی کے کسی رہنماء سے ملاقات نہیں ہوئی، کراچی میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی ضرورت ہے، بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنی بغل میں ٹارگٹ کلر پال رکھے ہیں دوسری جماعتوں کو کچلنے کیلئے انہیں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلام میں انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔ القاعدہ کے بعد طالبان آئے اور اب داعش آ گئی جو سیدھے سر کاٹتی ہے، یہ بین الاقوامی فتنہ ہے ایک ایسی جرات مند قیادت کی ضرورت ہے جس کے پاس گلوبل ویژن، علم، عقل، صلاحیت، امانت اور دیانت ہو۔ یہ چیزیں موجودہ دہشت گردوں کے سر پرست حکمرانوں کے پاس سے بھی نہیں گزریں۔ ایماندار قیادت ہی بیرونی دنیا کے لیڈروں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکتی ہے۔ موجودہ حکمرانوں کی واحد خوبی مال بنانا اور کھانا ہے۔ ایسی قیادت کی ضرورت ہے جس میں بین الاقوامی طاقتوں کو نو کہنے کی جرات ہو، ماڈل ٹاؤن میں 12گھنٹے گولیاں برسانے والے حکمران دہشت گردوں کے سرپرست ہیں، ان میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدرانہ تفتیش کروانے کی بھی ہمت نہیں، اگر حکمران سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور منصوبہ ساز نہیں ہیں تو پھر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو شائع کیوں نہیں کرتے؟

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے دہشت گردی کبھی ختم نہیں ہو گی یہ فوجی عدالتوں کو ناکام بنانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے پاس جدید جنگی اسلحہ کہاں سے آتا ہے اور انہیں وسائل کون مہیا کرتا ہے؟ کیا یہ اسلحہ گندم کی طرح از خود ان کے گھروں سے پیدا ہوتا ہے یا یہ کوئی من و سلوی ہے جو آسمان سے اترتا ہے، حکمران اتنے بھی بدھو نہیں کہ انہیں اسکا علم نہ ہو۔ حکمران دہشت گردوں کو کڑی سزا نہیں دینا چاہتے۔ یہ کہنا کہ امریکہ یایورپ پھانسیوں کے خلاف ہیں بزدلانہ موقف ہے کیا ہر روز پھانسیاں سعودی عرب، چین، روس میں نہیں ہوتیں؟ وہاں کوئی مداخلت کیوں نہیں کرتا، طویل عرصہ یہ سزائیں معطل کیوں کی گئیں اور اسکے بعد جو ہزاروں شہادتیں ہوئیں اسکا ذمہ دار کون ہے۔ فوج کا بھی امتحان ہے کہ وہ سازشوں کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرتی ہے یا چپ ہو جاتی ہے، اگر اب بھی دہشت گردی ختم نہ ہوئی تو پھر ملک کا اللہ حافظ ہے۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ تنہا پاکستان عوامی تحریک گھر بیٹھے عوام کو انقلاب کا تحفہ نہیں دے سکتی، ہم نے دھرنا بھی دیا، قربانیاں بھی دیں مگر قوم گھر بیٹھی رہی۔ قوم کی حالت بنی اسرائیل والی ہو چکی ہے۔ فرعون انکے بچے ذبحہ کر کے بیٹیوں کو عیاشی کیلئے رکھ لیتا تھا اور وہ قوم چپ چاپ بیٹھی رہتی تھی، قوم جب تک ظلم سہتی رہے گی، گھروں میں بیٹھی رہے گی تو ان پر ظلم ہوتا رہے گا اور پاکستان کے حالات کبھی نہیں بدلیں گے۔ گھر بیٹھے بیٹھے پاکستان نہیں بنا تھا، اس کیلئے باہر نکلنا پڑا تھا۔ ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ ہے اسے ملک کیلئے آنے والی نسلوں کیلئے ظلم کے خلاف باہر نکلنا پڑے گا۔ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جسے اپنی حالت بدلنے کا خود خیال نہ ہو۔ ادارے دہشت گردوں کو تحفظ دیں گے تو دہشت گردی کیسے ختم ہو گی؟

تبصرہ