تحریک منہاج القرآن کا قیام، دہشت گردی کے خلاف تاریخی فتوی اور انقلاب مارچ میں تاریخی سیاسی جدوجہد کی
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے 64 ویں یوم پیدائش کو آج پاکستان سمیت دنیا کے 90 ممالک میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام سادگی سے منایا جا ئے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری 19 فروری 1951 کو جھنگ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم جھنگ اور اعلیٰ تعلیم لاہور میں حاصل کی۔ 1981 میں تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھی جس کا آج 100 سے زائد ممالک میں تنظیمی فعال نیٹ ورک قائم ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک ہزار سے زائد کتب تحریر کیں جن میں سے 500 سے زائد شائع ہو چکی ہیں، بقیہ طباعت کے آخری مراحل میں ہیں۔ قرآن پاک کا آسان فہم اردو ترجمہ اور 600 صفحات پر مشتمل دہشت گردی کے خلاف فتوی سے انہیں دنیا بھر میں زبردست پذیرائی ملی۔ مذکورہ فتویٰ سے پاکستان اور اسلام کے انتہا پسندانہ منفی تاثر کو زائل کرنے میں مدد ملی۔ فتویٰ کا انگریزی، ہندی اور انڈونیشین زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے جبکہ فرانسیسی، ڈینش، نارویجن اور عربی زبانوں میں تراجم آخری مرحلے میں ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں 6000 سے زائد خطابات اور لیکچرز دیے۔ دہشت گردی کے خلاف تحقیقی اور فکری سطح پر گرانقدر خدمات امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور شاندار انسانی فلاحی خدمت انجام دینے پر تحریک منہاج القرآن کو 2011 میں اقوام متحدہ کی طرف سے خصوصی مشاورتی نمائندہ کا درجہ دیا گیا جو انکی قومی اور بین الاقوامی خدمات کا اعتراف ہے۔ پاکستان میں منہاج القرآن چارٹرڈ یونیورسٹی اور 700 سے زائد تعلیمی اداروں کا قیام تعلیمی شعبہ میں انکی ناقابل فراموش اور قابل فخر خدمات ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری واحد پاکستانی شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستان سے علم حاصل کر کے اسے دنیا بھر میں عام کیا اور وہ واحد غیر کاروباری شخصیت ہیں جنکی ذات اور تحقیقی کام سے ہزاروں خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے اور وہ اپنے تحقیقی کام اور کتب کی کوئی رائلٹی نہیں لیتے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 2013 میں فرسودہ اور دھاندلی پر مبنی انتخابی نظام کو تبدیل کرنے کیلئے اسلام آباد کی طرف تاریخی لانگ مارچ کیا اور عوام کو آئینی، سیاسی، جمہوری شعور دیا۔ انہوں نے 2014 میں 10 نکاتی ایجنڈے اور انقلاب مارچ کے ذریعے پاکستان بھر کے مظلوم اور غریب عوام کو اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے کی ہمت اور نیا جذبہ دیا۔
تبصرہ