سب سے بڑے قاتل کو وزیر قانون بنا کر انسانیت اور قانون کا مذاق
اڑایا گیا :خرم نواز گنڈاپور
جے آئی ٹی نے 30 مئی کو 42 گواہوں کو بلا رکھا ہے، رپورٹ آنے سے پہلے حلف اندھیر نگری
ہے
سینکڑوں کارکنان چائنہ چوک سے گورنر ہاؤس کے اشارہ تک مارچ کرتے ہوئے گئے
لاہور (29 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان نے رانا ثناء اللہ کے بطور وزیر حلف اٹھانے کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کرچائنہ چوک سے مارچ کرتے ہوئے گورنر ہاؤس تک گئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا اور پنجاب حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ کارکنان’’جعلی رپورٹ، قاتل وزیر، پنجاب حکومت بے ضمیر‘‘جعلی جے آئی ٹی نا منظور، قاتل حکومت نا منظورکے نعرے لگاتے رہے۔
اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑے قاتل کو وزیر قانون بنا کر انسانیت اور قانون کا مذاق اڑایا گیا۔ نام نہاد جمہوری وزیراعلیٰ کی انصاف اور جمہوریت سے وابستگی کے نعروں کی اصلیت قوم کے سامنے آ گئی۔ رپورٹ مکمل ہونے سے پہلے حلف برداری کی تقریب اندھیر نگری، لاقانونیت اور 14 معصوم شہریوں کے خون سے مذاق ہے۔ کیا 14 شہیدوں اور 85 شدید زخمیوں کو انصاف مل گیا جو ایک قاتل کو کابینہ میں شامل کر لیا گیا؟ انہوں نے انکشاف کیا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے 42 گواہوں کو 30 مئی 2015 کے دن 10 بجے گواہی کیلئے طلب کررکھا ہے جبکہ آج 29 مئی ہے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک قاتل رانا ثناء اللہ نے وزارت کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حلف سے ثابت ہو گیا کہ رانا ثناء اللہ ڈاکٹر توقیر کو عہدوں سے ہٹانا ڈرامہ بازی تھی اور یہ ڈرامہ آج مکمل طور پر بے نقاب ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کوئی حیثیت نہیں جب عدالت کا کوئی فورم کسی کو بے گناہ قرار دے گا تو پھر ہی کسی کو بے گناہ تسلیم کریں گے۔ سانحہ ڈسکہ پر مٹی ڈالنے اور وکلاء کو سبق سکھانے کیلئے قتل و غارت گری کے ماہر رانا ثناء اللہ سے جلدی میں حلف اٹھوایا گیا۔ رپورٹ رانا ثناء اللہ کی نگرانی میں جے آئی ٹی تشکیل دینے سے پہلے ہی تیار کر لی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب، رانا ثناء اللہ اور جے آئی ٹی کا سربراہ اس بات کا جواب دیں کہ ابھی جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے تو اس جے آئی ٹی کی رپورٹ کی آڑ لے کر مرکزی قاتل نے وزارت کا حلف کیسے اٹھا لیا، انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کی ہمارے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن قاتل اس قدر حواس باختہ ہیں کہ ڈھنگ سے جے آئی ٹی کی کاغذی کارروائی بھی مکمل نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق چیمہ نے قاتلوں کے سہولت کار کا کردار ادا کیا وہ بتائیں کہ انہوں نے شہداء کے خون کی کیا قیمت وصول کی؟ انہوں نے کہا کہ جب جے آئی ٹی کی نام نہاد کارروائی مکمل نہیں ہوئی تو عبدالرزاق چیمہ نے رانا ثناء اللہ کی طرف سے رپورٹ کے مکمل ہونے اور بے گناہ ہونے کے اعلان کی تردید کیوں نہیں کی اور یہ وضاحت کیوں نہیں کی کہ تاحال کارروائی جاری ہے؟ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی حکومت کی دم چھلا ہے، ہم اس پوری جے آئی ٹی اور اس کی نام نہاد کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت اور اسے مسترد کرتے ہیں۔
اس موقع پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمہ کے مدعی جواد حامد نے کہا کہ جب سے شریف برادران برسراقتدار آئے ہیں انسانیت اور انصاف کا خون ہورہا ہے۔ شریف برادران جے آئی ٹی رپورٹ کی طرز پر اتفاق فاؤنڈری کیسز میں بھی بری ہوئے۔ انصاف کی گنگا صرف جاتی عمرہ کے سبزہ زاروں کی طرف بہہ رہی ہے؟ عوامی تحریک کا احتجاج انصاف کا رخ مظلوموں کی طرف پھیرے گا، امیر اور غریب کا امتیاز ختم کرے گا۔ مظاہرہ میں جے آئی ٹی کے سربراہ کی طرف سے 30 مئی کو گواہان طلب کیے جانے کے حوالے سے سرکاری مراسلہ کی کاپیاں بھی صحافیوں میں تقسیم کی گئیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اپنے شہداء کے خون کا حساب اور انصاف لینے کیلئے احتجاج جاری رکھیں گے اور انصاف کیلئے ہر دروازے پر دستک دینگے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام سفارتخانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، یورپی یونین کو پنجاب کے حکمرانوں کی طرف سے ماڈل ٹاؤن میں ڈھائے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کے دلخراش واقعات کے خلاف احتجاجی مراسلے لکھ رہے ہیں۔ مراسلے کے ساتھ پولیس کے مظالم کے واقعات پر مشتمل سی ڈیز بھی ارسال کرینگے جس کی کوریج قومی ٹی وی چینلز نے براہ راست دکھائی۔
تبصرہ