قصور کے عوام حکومتی جے آئی کو مسترد کردیں، پاکستان عوامی تحریک

جس پولیس آفیسر کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا وہ گذشتہ تین سال اسی ضلع میں آر پی او رہا
اہل علاقہ نے پولیس افسران کے ساتھ جو سلوک کیا پنجاب کے حکمران اس سے سبق سیکھیں، خرم نواز گنڈا پور

لاہور (11 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹر ی جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے جس پولیس افسر کو قصور سکینڈل کی جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا ہے یہ افسر اسی ضلع کا 2013سے مارچ 2015تک آر پی او رہا ہے اور یہی وہ عرصہ ہے جس کے دوران بچوں اور بچیوں کی عزتیں پامال ہوئیں اور سینکڑوں خاندانوں کو خون کے آنسو رلایا گیا۔ ایک ایسا پولیس افسر جس کی ناک کے نیچے تین سال یہ جرم ہوتا رہا وہ ملکی تاریخ کے اس شرمناک سکینڈل کی غیر جانبدارانہ تفتیش کیسے کر سکتا ہے ؟اور جس پولیس افسر بشیر چیمہ کو متاثرہ علاقہ کا ایس ایچ او لگایا گیا یہ جے آئی ٹی کے سربراہ ابوبکر خدا بخش کا کار خاص ہے۔ اس وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہوتے ہوئے کسی مظلوم کو کبھی انصاف نہیں ملے گا اور نہ ہی مجرم کیفر کردار تک پہنچیں گے، جس وزیر اعلیٰ کو اتنی بھی توفیق نہیں کہ وہ کسی بڑے سانحہ پر غیر جانبدار تفتیش ہی کروا سکے اسکے ہوتے ہوئے انصاف کیسے ہو سکتا ہے ؟انہوں نے کہاکہ اہل علاقہ نے آئی جی پنجاب اور دیگر افسران کے ساتھ جو سلوک کیا پنجاب کے حکمران اس سے سبق سیکھیں عوام کی برداشت جواب دے چکی ہے، انہوں نے کہاکہ یہ وہی آئی جی پنجاب ہیں جن کے ہوتے ہوئے ماڈل ٹاؤن کا سانحہ ہوا اور یہ وہی وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں جن کے اوپر 14بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کی ایف آئی آر درج ہے۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ قصور کے عوام، سول سوسائٹی، وکلاء تنظیمیں اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں جے آئی ٹی کے نام پر پنجاب حکومت کی واردات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اس جے آئی ٹی کو مسترد کر دیں، اس جے آئی ٹی کا سربراہ بھی اس سانحہ کا بالواسطہ ذمہ دار ہے کیونکہ وہ یہاں گذشتہ تین سال بطور آر پی او تعینات رہا، قومی میڈیا اور سنیئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے سارے حقائق قوم کے سامنے رکھ دئیے ہیں، خرم نواز گنڈا پور نے سنیئر تجزیہ کار ایاز خان کو جے آئی ٹی کے حوالے سے حقائق قوم کے سامنے لانے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت قصور سکینڈل پر پہلے دن سے مٹی ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے لہذا اس کیس کو فوجی عدالت میں بھجوایا جائے تا کہ اصل ملزمان اور انکے ماسٹر مائینڈ کیفرکردار تک پہنچ سکیں۔

تبصرہ